(24نیوز)سپریم کورٹ نے ملک بھر میں یکساں نصاب سے متعلق وزارت تعلیم کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے معاملے کو طول دینے پر وزارت کے حکام کی سرزنش کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزارت تعلیم سے ایک نصاب کا کام ساری زندگی نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کے کیس میں یکساں نصاب سے متعلق قرار دیا کہ وزارت تعلیم کی نصاب سے متعلق رپورٹ اطمینان بخش نہیں۔ ایک نصاب کے معاملے پر وزارت تعلیم کام مکمل کرے۔چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے بتایا کہ لازمی مضامین اردو اور انگلش میں بھی مذہبی مواد شامل کردیا گیا ہے جو نکالنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان بنے ہوئے 73 سال ہوگئے اور ہم ابھی تک ایک نصاب کا معاملہ حل نہیں کرسکے۔ وزارت تعلیم سے ایک نصاب کا کام ساری زندگی نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 1960 کا نصاب نکال کر نوجوانوں کو پڑھا دیں اس میں بہترین مذہبی ہم آہنگی تھی۔ سیکرٹری تعلیم ایک ماہ میں نصاب کا مسئلہ حل کریں۔ سیکرٹری تعلیم سے کچھ ہوتا ہے تو ٹھیک ورنہ انہیں فارغ کردیں گے۔عدالت نےکیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری تعلیم کو طلب کرلیا۔