پاک بھارت وزرائے اعظم کے رابطے۔۔دوطرفہ تجارت بحال
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پاک بھارت وزرائے اعظم کے درمیان رواں ہفتے رابطوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال میں بہتری آگئی۔جس کے بعد دوطرفہ تجارت کی بحالی کے آ ثار بھی پید ہو گئے۔
آج بدھ کواقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے کپاس ،یارن اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے منظوری دے دی جبکہ کپاس اور دھاگہ درآمد کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی۔
ذرائع کے مطابق نئے وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پرائیویٹ سیکٹر کوبھارت سے 30 جون2021 تک زمینی راستے کے ذریعے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تجویز منظور کی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان کو کپاس کی کمی پوری کرنے کیلئے درآمد کرنا پڑتی ہے ۔ پاکستان،امریکا،بھارت،افغانستان سمیت دیگر ممالک سے کپاس درآمد کرتا ہے۔خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میںبھارت سے کپاس اور یارن کی درآمد سستی پڑ تی ہے ۔ذرائع کے مطابق کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کے باعث یارن پر بھی دباو¿ پڑا ہے ۔ پاکستان میں کپاس کی سالانہ کھپت ایک کروڑ 20 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ گانٹھیں ہیں۔اس سال کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کا تخمینہ ہے ۔ بھارت سے چینی کمرشل درآمد کنندگان کے ذریعے درآمد کی جاسکے گی ۔
واضح رہے کہ پاکستان نے اگست 2019 میں انڈیا کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد سے انڈیا سے تجارت پر پابندی عائد کر دی تھی۔تاہم گذشتہ سال مئی میں کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظرحکومت نے بھارتسے ادویات کے لئےخام مال کی درآمد کی اجازت دے دی تھی۔
قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے دنیا بھر سے چینی درآمد کرنے کی بات کی گئی لیکن اس دوران معلومات ملیں کہ انڈیا میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہے اس لئے انڈیا سے پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں چینی کی سالانہ پیداوار 55 سے 60 لاکھ ٹن ہے جو کہ ملکی ضرورت کو فی الحال پورا نہیں کر رہی۔حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی بیرون ملک مانگ کی وجہ سے پاکستان میں کپاس کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بڑی صنعتیں مصر اور دنیا کے دوسرے ملکوں سے کپاس درآمد کر سکتی ہیں لیکن چھوٹی صنعتیں اس کی متحمل نہیں ہو سکتیں اسی وجہ سے انڈیا سے کپاس اور دھاگہ درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل صنعت کا مطالبہ رہا ہے کہ انہیں انڈیا سے کپڑا تیار کرنے کے لئے خام مال یعنی کپاس یا دھاگے کی درآمد کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل
وزیر اعظم عمران خان کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر بھارتی ہم منصب نریندرا مودی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پہلے سربراہ مملکت ہیں جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے لئے نیک خواہشات کا پیغام بھیجا ۔جس کے جواب میں30مارچ کووزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام بھارت سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ جواب میں وزیر اعظم عمران خا ن نے یوم پاکستان پر مبارکباد دینے پر بھارتی وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔وزیراعظم عمران خان نے خط میں مزیدکہا ہے کہ کورونا کیخلاف بھارت کے عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے خط میں لکھا تھا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کیلئے تمام تنازعات کاحل ضروری ہے دونو ں ملکو ں کو تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرناضروری ہے۔واضح رہے کہ یوم پاکستان پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط بھیجا تھا جس میں نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ۔ پیغام میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہم ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان کے عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔ یوم پاکستان پر پاکستانی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔مودی نے کہا تھا کہ دونوں ممالک میں خوشگوار تعلقات کیلئے اعتماد پر مبنی دہشتگردی اور دشمنی سے پاک ماحول اہم ہے۔نریندر مودی نے خط میں کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم اور پاکستانی عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔سونا آسمان سے زمین پر آگیا۔۔ فی تولہ قیمت میں ایک دو ہزا ر نہیں حیرت انگیز کمی