(24 نیوز)وزیراعظم عمران خان کاکہناہے کہ کورونا کی تیسری لہر بہت شدید ہے کورونا پر قابو پانے کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے کیونکہ ہم مکمل لاک ڈاﺅن کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے کوویڈ کا اجلاس ہوا، وزیر اعظم کو ملک میں کورونا وبا کے پھیلاؤ کی صورتحال، مثبت کیسز کی شرح، کوویڈ ویکسین کی دستیابی اور عوام کو فراہمی اور مستقبل قریب میں ویکسین کی وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی،اس کے علاوہ خطے میں کورونا کی تیسری لہر کے بعد کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی ۔
وزیر اعظم نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ عوام میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کےلئے بھرپور آگاہی مہم شروع کی جائے۔ دنیا بھر کے تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کورونا وبا کی روک تھام کے حوالے سے ماسک کا استعمال سب سے موثر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی ملکی معاشی حالات اور خصوصا عام عوام کی مشکلات کو سامنے رکھ کر ترتیب دینی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وبا سے سب سے زیادہ غریب عوام متاثر ہوتی ہے، ہماری تمام تر حکمت عملی کا محور غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا اور ان کو وبا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم لاک ڈاﺅن کے متحمل نہیں ہو سکتے ،ہم نے توازن کی پالیسی اختیار کرنی ہے تاکہ جہاں وبا کو موثر طور پر روکا جا سکے وہاں غریب آدمی اور ملکی معیشت کم سے کم متاثر ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی گذشتہ لہر کے نتیجے میں محض پاکستان میں دو کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کی وجہ سے غریب طبقات کو موثر ریلیف فراہم کیا گیا۔ صوبائی وزرائے اعلیٰ اور حکام نے وزیر اعظم کو اپنے متعلقہ صوبوں کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ کورونا ایس اوپیز پر عمل درآمد کے حوالے سے جہاں عوام کو متحرک کیا جائے وہاں ضلعی انتظامیہ کے موثر کردار کو بھی یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے ایف بی آر کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر نے مارچ میں 41فیصد زیادہ 460 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، ایف بی آر نے 9 ماہ میں گزشتہ سال کی نسبت10 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ان کاکہناتھا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت بحال ہورہی ہے ، زیادہ ٹیکس اکٹھاہونا معیشت کی بحالی کا عکاس ہے ۔
دریں اثنا وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ دی گئی، وفاقی وزیر فواد چودھری نے وزیر اعظم کو کامسیٹس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کی تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ دی، وزیراعظم کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور مشین کے مختلف فیچرز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ مشین کی مدد سے ووٹنگ کا سارا عمل مکمل طور پر شفاف اور غیر جانبدار ہو جائے گا، انتخابی عمل کے نتائج مکمل طور پر محفوظ اور فوری طور پر میسر آسکیں گے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تیاری میں ان تمام ایشوز کا حل یقینی بنایا گیا ہے جو ماضی میں انتخابی عمل کے حوالے سے اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
وزیر اعظم کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابی عمل کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا،وزراتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کامسیٹس اور این آئی ای کی مشترکہ کاوش سے تیار کی جانے والی مشین کو محدود پیمانے پر ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے نمونہ مشین کی ورکنگ پر اطمینان کا اظہار کیا وزیراعظم نے وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور کامسیٹس کی کاوشوں کو سراہا۔
وزیراعظم نے کہاکہ بدقسمتی سے ماضی میں ملک میں ہونے والے تقریباً ہر الیکشن پر مختلف سوالات اٹھائے گئے،جس سے نہ صرف انتخابی و جمہوری عمل متاثر ہوا بلکہ اس سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ملکی جمہوری اور انتخابی عمل اب مزید کسی ایسے نظام کا متحمل نہیں ہوسکتا جہاں نظام پر سوال اٹھائے جاتے ہوں۔
انہوں نے کہاکہ انتخابی عمل کو ہر ممکن طریقے سے شفاف، محفوظ اور غیر جانبدار بنانے کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانا ملکی اور جمہوریت کے مفاد میں ہے،حکومت اس حوالے سے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ مجوزہ الیکٹرانک مشین کو جدید سکیورٹی فیچر سے مزین کرنے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں، اس حوالے سے ترقی یافتہ ملکوں کے تجربے کو بھی سامنے رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور بڑی تباہی سے بچ گیا۔۔ خطرناک دہشت گردگرفتار