(24 نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہے کہ عمران خان کو میرا واضح پیغام ہے کہ ان کے لئے کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے، عمران خان کو میرا واضح پیغام ہے کہ ان کے لئے نہ کوئی این آر او ہے، نہ ایمنسٹی اور نہ کوئی بیک ڈور ایگزٹ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان آپ عزت مندانہ راستہ اختیار کریں، عمران خان آپ ایک وقت میں اس ملک کے قومی کھلاڑی تھے، عوام کو اپنی جانب سے سپورٹس مین سپرٹ کا پیغام بھیجیں، عمران خان آپ اپنی اننگ کھیل چکے اور ایک شفاف عمل کے ذریعے شکست بھی کھاچکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ آپ آج ہی مستعفی ہوجائیں اور قائد حزب اختلاف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں،اگر عمران خان عزت مندانہ راستہ اختیار نہیں کرسکتے تو آئیں اداروں اور جمہوریت کے احترام کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں، عمران خان آئیں آپ اپنی عددی قوت کا مظاہرہ کریں، ہم بھی اپنی عددی قوت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان آپ عوام کو مزید مشکلات سے دوچار نہ کریں، کسی آئینی بحران کو پیدا نہ کریں اور اس میں آپ کی عزت ہوگی، عمران خان جو لوگ آپ کو عزت مندانہ راستہ اختیار کرنے کے برعکس مشورے دے رہے ہیں، وہ آپ کے لئے یا ملک کے لئے نہیں بلکہ اپنے لئے سوچ رہے ہیں، انہوں نے کہاعمران خان آپ کو تجویز دی گئی ہے کہ ملکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے سو پہنچے، آپ عدم اعتماد کے جمہوری ہتھیار کو بیرونی سازش قرار دیں۔عمران خان کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ وہ اداروں پر دباؤ ڈالیں، غیرسیاسی اکائیوں کو متنازع بنائیں، فوج کو ورغلائیں۔عمران خان آپ کو ایسے جتنے مشورے دئیے گئے ہیں وہ نہ صرف آپ کے مفاد کے خلاف ہیں بلکہ ملک، قوم، آئین اور جمہوریت کے مفاد میں بھی نہیں ہیں۔اپوزیشن اور اس ملک کے عوام جمہوریت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں۔میں تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں تین سال سے جدوجہد کررہا ہوں، یہ مکمل طور پر ایک جمہوری عمل ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہم نے کسی کے کاندھوں پر سوار ہوکر تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں یہ کامیابیاں حاصل نہیں کی ہیں، عمران خان آپ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے میری یہ بات تسلیم کریں اور آگے بڑھیں۔آپ کا نقصان تو بہرحال ہوگا تاہم اگر آپ کے روئیے کی وجہ سے ملک کا نقصان ہوا تو اس کا حساب بھی آپ کو ہی دینا ہوگا۔انہوں نےکہا کہ اس وقت ایسی کوئی صورت حال نہیں کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کو بلایا جائے۔عمران خان کا قومی سلامتی کے اداروں کو متنازع کرنا ایک انتہائی خوفناک عمل ہے۔ انہوں نےکہا کہ خط کے حوالے سے تین دن بعد جو سوال پوچھنا چاہیں، ہم سے دریافت کرلیں،ہماری معلومات کے مطابق عمران خان کے ایک وزیر نے یہ خط خود ایک سفارت کار سے لکھوا کر خود کو بھجوایا اور پھر وزیراعظم کو دیا، عمران خان خط کو جلسے میں لہرا کر اداروں کو دباؤ میں ڈالنے اور ایک آئینی عمل کو متنازع، سبوتاژ اور اس سے انحراف کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عمران خان خط سے متعلق آپ کا عمل قوم کے مفاد میں نہیں، یہ کوئی کرکٹ نہیں ہورہی، ہمیں سب سے بڑھ کر ملک کا سوچنا ہے، عمران خان خط سے متعلق آپ بچکانہ حرکتیں بند کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا
ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی انا کی وجہ سے کرسی سے چپکا وہ شخص جو اپنی کرسی بچانے کیلئے ہر چیز پر حملے کے لئے تیار ہے، اس کی اجازت نہ دی جائے۔پاکستان پیپلزپارٹی، متحدہ اپوزیشن، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور ہمارے نئے اتحادی حکومت بنانے کے لئے تیار ہیں۔ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ ہم انتخابی اصلاحات بھی کریں گے، انتخابی اصلاحات کے بعد ہم سب فوری انتخابات چاہتے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم جمہوریت، غیرجانب داری، غیرسیاسی اکائیوں کے کردار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو بڑی پیشکش کردی