(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) فیض حمید اور دو صحافیوں کے خلاف دوران انٹرویو سابق آرمی چیف کے حوالے سے مخصوص انکشافات کرنے پر فوجداری مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تاہم لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پٹیشن پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ پہلے وہ متعلقہ فورم سے رابطہ کریں۔عارف علی نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ جنرل باجوہ کا انٹرویو ’لاپرواہی‘ سے لیا گیا اور صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے اسے شائع کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ انٹرویو میں جو انکشافات کیے گئے وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور بغاوت اور بدامنی پر اکسانے کے مترادف ہے۔
ضرور پڑھیں :پنجاب اور کے پی میں انتخابات ملتوی کیس: بنچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات دی جائیں کہ وہ جنرل باجوہ، جنرل فیض اور دو صحافیوں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کریں۔
اس کے علاوہ استدعا کی گئی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی ان دو صحافیوں پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت جاری کریں۔