(24 نیوز) حال ہی میں بنگلا دیشی اور بھارتی اخباروں نے دعویٰ کیا کہ اقوام متحدہ میں پہلی مرتبہ نام نہاد بنگلادیشی نسل کشی پر تصویری نمائش منعقد کی گئی ہے۔ اس موقع پر پاکستان کے مستقل مشن نے فوری طور پر اقوام متحدہ کی انتظامیہ کے سامنے معاملہ اٹھایا جس کے نتیجے میں بنگلا دیشی مشن کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے نمائش کی تصاویر ڈیلیٹ کرنی پڑیں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس بات کو یقینی بنایا کہ نمائش کی کسی طور سے اقوام متحدہ سے توثیق نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق 30 مارچ کو بنگلا دیشی اور بھارتی اخباروں نے دعویٰ کیا کہ اقوام متحدہ میں پہلی مرتبہ نام نہاد بنگلا دیشی نسل کشی پر اقوام متحدہ میں تصویری نمائش منعقد کی گئی ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے مستقل مشن نے فوری طور پر اقوام متحدہ کی انتظامیہ کے سامنے معاملہ اٹھایا۔
پاکستانی مشن کے اہلکاروں نے مؤقف پیش کیا کہ یہ تصویری نمائش غیرقانونی ہے کیونکہ یہ ایسی جگہ پر کی جا رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کے قوائد لاگو ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: این ڈی پی کی کینیڈین وزیراعظم سے مقبوضہ کشمیر میں G-20 اجلاس کے بائیکاٹ کی اپیل
پاکستانی مشن کے اہلکاروں نے اقوام متحدہ کی انتظامیہ کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کے قوائد ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف پراپیگنڈا کی اجازت نہیں دیتے۔
اقوام متحدہ کے انتظامی امور کے ڈائریکٹر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ تصویری نمائش متنازعہ ہے۔ پاکستانی مستقل سفیر منیر اکرم نے معاملہ سیکرٹری جنرل انتونیو گتاریس کے سامنے بھی پیش کیا۔
جس کے بعد بنگلا دیشی مشن کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے نمائش کی تصاویر ڈیلیٹ کرنی پڑیں۔
اس کے علاوہ سیکرٹری جنرل نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ نمائش کی کسی طور سے اقوام متحدہ سے توثیق نہ ہو۔