(ویب ڈیسک)جاپان کی حکومت نے پیر کو ایک نئے تخمینہ کے مطابق کہا ہےکہ ایک "میگاکوئیک" اور اس کے نتیجے میں آنے والی سونامی سے جاپان میں 2 لاکھ 98 ہزار افراد کی ہلاکت اور 2 کھرب ڈالر تک کے نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے، یہ تخمینہ 2014 کے تخمینے سے زیادہ ہے، جو نانکائی ٹرف کے قریب ایک بڑے زلزلے کے ممکنہ اثرات پر مبنی تھا۔
نانکائی ٹرف ایک 800 کلومیٹر لمبی سمندری کھائی ہے جو ٹوکیو کے مغرب میں شیزوکا سے شروع ہو کر کیوشو جزیرہ کے جنوبی سرے تک پھیلی ہوئی ہے، یہاں فلپائن سی کی سمندری ٹیکٹونک پلیٹ جاپان کی براعظمی پلیٹ کے نیچے سرک رہی ہے جس کی وجہ سے بڑی مقدار میں توانائی جمع ہو جاتی ہے جو ایک زبردست زلزلہ کی صورت میں آزاد ہو جاتی ہے۔
کابینہ آفس کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ورکنگ گروپ کے مطابق تقریباً 2 لاکھ 15 ہزار افراد سونامی کی وجہ سے، 73 ہزار عمارتوں کے گرنے کی وجہ سے اور 9 ہزار آگ لگنے کی وجہ سے ہلاک ہو سکتے ہیں تاہم مجموعی طور پر یہ تخمینہ 2014 کے تخمینے سے کم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 3 لاکھ 23 ہزار افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔
پچھلے 1400 سالوں میں نانکائی ٹرف میں میگاکوئیک ہر 100 سے 200 سال بعد آیا ہے، آخری میگاکوئیک 1946 میں آیا تھا،ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلوں کی پیش گوئی کرنا انتہائی مشکل ہے،جنوری میں ایک حکومت پینل نے کہا تھا کہ اگلے 30 سالوں میں ایسا میگاکوئیک آنے کے امکانات میں معمولی اضافہ ہو گیا ہے اور اس کے ہونے کا امکان 75 سے 82 فیصد کے درمیان ہے۔
اگست میں جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی (JMA) نے 2011 کے تباہ کن زلزلے، سونامی اور فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد بنائے گئے قواعد کے تحت پہلا "میگاکوئیک ایڈوائزری" جاری کیا تھا۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ نانکائی ٹرف میں ایک نیا بڑا زلزلہ ہونے کا امکان معمول سے زیادہ ہے، اس کے بعد ایک 7.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے جنوبی جاپان میں 14 افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ ایڈوائزری ایک ہفتے بعد ہٹا دی گئی تھی، لیکن اس کے نتیجے میں لوگوں نے ایمرجنسی سامان کی کمیابی کی وجہ سے چاول اور دیگر اشیاء کا ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر؛ مودی سرکار نے عید کی نماز سے بھی روک دیا