(24 نیوز) وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو کسی ایک غیر ملکی کمپنی کو دینے کی بجائے مختلف تقسیم کار کمپنیوں میں بدلنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر تابش گوہر نے ایف پی سی سی آئی کے خط کا جواب دےدیا ہے، انھوں نے لکھا کہ مختلف انڈسٹریل ایسوسی ایشنز کی تجاویز کے بعد کے الیکٹرک کے سلسلے میں کسی ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے غور شروع کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ کے الیکٹرک کو پیداوار اور ٹرانسمیشن سمیت مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں تبدیل کرنے کی تجاویز سے حکومت متفق ہے، 2 کروڑ افراد کو بجلی کی فراہمی کرنے والی کمپنی کی نجکاری غلط فیصلہ تھی۔
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت نے کے ای کو نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ کی بجائے 2000 میگا واٹ اضافی بجلی کی فراہمی شروع کر دی ہے، کے الیکٹرک کی بجلی فراہمی کی اجارہ داری کا معاہدہ 2023 میں ختم ہورہاہے جبکہ کے الیکٹرک نے تا حال پاور خریداری کا معاہدہ نہیں کیا ہے۔
صدر ایف پی سی سی ائی ناصر حیات مگوں نے خط کے حوالے سے کہا ہے کہ ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے، جس کے باعث انرجی کے مسائل پیدا ہوئے، شہر میں ایک کمپنی کی بجائے مختلف تقسیم کار کمپنیاں ہوں۔
خیال رہے کہ ایف پی سی سی آئی نے دھابیجی اور حب کی صنعتوں کو اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ناکارہ پاور پلانٹس کے ذریعے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے جس کا بوجھ عوام اور صنعتیں اٹھا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ شہر قائد میں اس وقت بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے، اور مستثیٰ علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیل ملز کی جلدازجلدنجکاری کرنے کی سفارش