190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل: عمران خان کی ضمانت میں 3 روز کی توسیع، بشریٰ بی بی کی درخواست غیر مؤثر قرار

May 31, 2023 | 09:58:AM

This browser does not support the video element.

(فرزانہ صدیق، احتشام کیانی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت 3 روز کی توسیع کردی اور ساتھ ہی انہیں احتساب عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی ڈویژن بینچ نے القادر ٹرسٹ میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوسری جانب احتساب عدالت میں اسی کیس کے سلسلے میں تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی گرفتار درکار نہیں ہے جس کے بعد عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست غیر مؤثر قرار دے دیا۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے این سی اے تحقیقات، 19 کروڑ پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان نے 13 مئی کو ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے نیب، چیئرمین نیب کے خلاف غیر اخلاقی زبان استعمال کی۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے نیب کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ نیب نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری کیے، یہ بدنیتی ہے تاکہ نیب کو دبایا جائے،۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ نہ ہم نے چھاپہ مارا، نہ حملہ کیا، نہ بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری کیے گئے، ہماری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں، ہم نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ کبھی جاری نہیں کیے، جب وارنٹ ہی نہیں تو درخواست ضمانت خارج کردی جائے۔

عمران خان اور ان کے اہلیہ کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے یہی سننا ہے کہ نیب کتنا پارسا ہے تو آج سے نہیں سپریم کورٹ کے حکم نامے سے شروع کریں گے۔

وکیل نے کہا کہ نیب کی جانب سے انکوائری میں طلبی کا ایک نوٹس بھی نہیں بھیجا گیا، انکوائری تحقیقات میں تبدیل ہوئی، بشریٰ بی بی عدالت کے حکم پر اپنے شوہر کے ساتھ نیب کے دفتر گئیں تو نیب نے عمران خان کو اندر بلایا اور بشریٰ بی بی کو کہا آپ کا تو وقت ہی نہیں ہے، جس پر بشریٰ بی بی 6 گھنٹے گاڑی میں بیٹھ کر عمران خان کا انتظار کرتی رہیں۔

عدالت میں تفتیشی افسر میاں عمر ندیم نے بیان دیا کہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے کسی قسم کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے نہ ان کی گرفتاری کی ضرورت ہے۔

تفتیشی افسر کے بیان کے بعد عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت غیر مؤثر قرار دے کر انہیں جانے کی اجازت دے دی۔

خیال رہے کہ 23 مئی کو نیب نے عمران خان سے اپنے دفتر میں تقریباً 4 گھنٹے پوچھ گچھ کی اور انہیں آئندہ سماعت پر ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت دی تھی ذرائع کے مطابق نیب حکام نے عمران خان کے جوابات کو بھی ’غیر تسلی بخش‘ قرار دیا تھا۔

تحقیقات کے سلسلے میں پیشی کے دوران دیے، ایک تحریری جواب میں عمران خان نے ملک ریاض کے ساتھ خفیہ معاہدے کی ذمہ داری بھی اپنے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر پر ڈال دی تھی۔

مزیدخبریں