(فرخ احمد) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 83 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا آج کی کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہےکیونکہ اس میں صرف کو ر کمانڈر شامل نہیں تھے بلکہ اس میں فارمیشن کمانڈرز نے بھی شرکت کی اور اس میں انتہائی اہم نوعیت کے فیصلے کیے گے،جس کا بنیادی تاثر یہ بھی تھا کہ فوج میں کوئی دھڑے بندی نہیں ہے ۔
سلیم بخاری کا مزید کہنا تھاکہ آج کی کانفرنس میں تین چار چیزیں سامنے آئیں ہیں ایک تو اب باقا عدہ مطالبہ کیا گیا ہے کسی بھی ایسے شخص کو نہ چھوڑا جائے جو کہ 9مئی کے واقعات ، اس کی منصوبہ بندی یا اس کی سہولت کاری میں ملوث ہو،تو اس بات کا اندازہ کر لینا چاہیے کہ اب ہاتھ گریبانوں تک پہنچ جائے گاجو کسی بھی طرح اس دہشت گردی میں ملوث پایا گیا۔
پی ٹی آئی کا بیانیہ کہ افواج پر جب حملہ کیا گیاتو فوج نے مزاحمت کیوں نہ کی ؟پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہاادارے کی دانشمندانہ حکمت عملی کے باعث ملک بہت بڑے خون خرابے سے بچ گیا ، حالانکہ ادارے نے اپنی توہین برداشت کر لی لیکن صبر سے کام لیا،اس کو سراہا جانا چاہیے،بخاری صاحب کا کہنا تھا کہ اب امید کی جارہی ہے کہ 9مئی کے کیسز پر اب عدالتیں جلد کریں گی بلکہ جو لو گ ملوث تھے مگر وہ گرفتار نہیں ہوسکے تھے ان کی گرفتاریاں بھی جلد متوقع ہیں۔
سینئر تجزیہ کار نے رؤف حسن کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہاکہ ملک میں ایک شخص کی حکومت ہے، انہوں نے کہا وہ کس طرح یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسا ہےجبکہ ملک میں منتخب پارلیمنٹ ہے چاروں صوبوں میں ناصرف مختلف پارٹیوں کی حکومت ہے بلکہ ایک صوبے میں تو خود پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو پھر اس کو صرف پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ ہی کہا جا سکتا ہے،اگر ایسا رویہ اختیار کریں گے تو آپ کی پکڑ تو ضرور ہو گی جب اپ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیں گے۔
بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کو خط لکھنے کے جواب پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے بخاری صاحب نے کہا کہ آج ان کو بھی شٹ اپ کال دیدی گئی ہےکہ آپ کو کوئی لفٹ نہیں کرائی جاسکتی،الیکشن کمیشن کے انتخابی نشان کے حوالے سے بات کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ اب کوئی سفارتی مدد نہیں مل سکے گی کیوں کے رجسٹرار سپریم کور ٹ کے خط نے مہر لگا دی ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر بلکل درست تھا،نیب کے قانون پر سپریم کورٹ کی اج کی کارروائی پر کہا ایک تو بانی پی ٹی آئی کی لائیو کارروائی دکھانےپر ججز متفق نہ ہو سکے، نیب قانون سازی پر ان کا کہناتھا کہ عدالت اس بات پر بھی متفق ہے کہ قانون سازی کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہی حاصل ہے ۔
سوشل میڈیا پرفیک نیوز اور پروپیگنڈہ کیمپینز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہااس وقت پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا سب سے زیادہ استعمال کیا ہے اور وہ اپنا پروپیگنڈہ چلارہے ہیں لیکن اب حکومتی پارٹیاں بھی کوشش کر رہی ہیں کی اس جھوٹے پروپیگنڈے کا موثر جواب دے اس کے لیے وہ بھی اپنا سوشل میڈیا ونگ بنا رہے ہیں کیونکہ جو آگ لگائی جارہی ہے اس کو روایتی میڈیا مقابلہ نہیں کر سکتا،سوشل میڈیا کے ذریعے جو آگ لگائی جا رہی ہے اس آگ کو موثر طریقے سے بجھا یا جائے ، کیوں کے لوگ تو صرف سنسنی خیزی کو دیکھتے ہیں اور لوگ اس کے عادی ہو گئے ہیں اس سنسنی خیزی کو روکنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانے اور مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم رُکوانے میں ناکامی پر ترک صدر کی اسلامی ممالک پر کڑی تنقید پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ یہ او آئی سی کہاں سوئی ہوئی ہےسڑکوں پر لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور بچوں اور خواتین کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے کیا وہ کسی اسلامی ملک کو نظر نہیں آرہا، تما م مسلم اُمہ بشمول پاکستان نے صرف زبانی کلامی ہی فلسطین پر ہونے والے مظالم ، نسل کشی پر صرف زبانی مذمت کی ہے عملی طور پر تو ساری کی ساری مسلم اُمہ بے حسی کا شکار ہے،انہوں نے کہا کہ تمام مسلم ممالک سمیت پوری دنیا کے سب کو چاہیے کے اسرائیل کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے تجارت اور تما م فورمز پر بھی بائیکاٹ سے ہےاسرائیل کو سبق سکھایا جا سکتا ہے۔آخر میں بخاری صاحب نے کہا کہ خدا کے واسطے زبانی ہمدردی کو چھوڑ کر عملی طور پر فلسطین کی مدد کی جائے تا کہ نہتے مظلوم فلسطینی عوام کو اسرائیل کے ظلم و بر بریت سے نجات دلائی جا سکے اور پھر اسی طرح کشمیر یوں کی مدد ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں : بابر اعظم اور محمد رضوان نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا