گیم خان کے ہاتھ سے گئی،چار ججز کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایک بار پھر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو نشانے پہ رکھ لیا ہے ۔ اپنے ٹویٹر ہینڈل پر فوج مخالف بیانات اور پراپیگنڈے کے بعد جیل سے غیر ملکی صحافی مہدی حسن کودیا گیا انٹرویو بھی سامنے آگیا ہے جس میں عمران خان نے اپنی حکومت گرانے کا زمہ دار امریکی سازش یا سائفر کہانی کو نہیں بلکہ جنرل باجوہ کو قراردے دیا ہے تعجب کی بات تو یہ بھی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کیجانب سے امریکہ کو صفائیاں بھی پیش کی گئی ہیں کہ انکا تعلق امریکہ کے ساتھ خراب کرنے میں جنرل باجوہ کا ہاتھ تھا جلسہ عام میں سائفر لہرانے امریکہ کو آنکھیں دکھانے اور ڈونلڈ لو کو عدالتوں میں گھسیٹنے جیسے بیانات کے بعد بانی پی ٹی آئی امریکہ سے خو شگوار تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ ملٹری استیبلشمنٹ انکے نشانے پہ ہے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا حوالہ اور اب جیل سے دیا گیا حالیہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آئے کہ جب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت راولپنڈی میں فوج کی ہائی کمان کا انتہائی اہم اجلاس ہوا۔
پروگرام’10تک ’کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ چیف کی زیر صدارت منعقدہ تراسیویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ بھی پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل سٹاف آفیسرز اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں فورم نے شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اور ملک کی حفاظت، سلامتی اور خودمختاری کے لیے مسلح افواج کے افسران و جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں سمیت شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا آئی ایس پی آر نے کہا کہ فورم کو جیو اسٹریٹجک حالات، قومی سلامتی کے لیے اُبھرتے ہوئے چیلنجز اور ملٹی ڈومین خطرات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کی حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کیا گیا اس میں کہا گیا کہ شرکا کو پاک فوج کو جدید بنانے اور فیلڈ فارمیشنز کے لیے لاجسٹک سپورٹ کو بہتر بنانے کے لیے نئی تکنیکی تخلیقات کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فورم نے افغانستان کی سرحد پار سے مسلسل خلاف ورزیوں اور افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کی منصوبہ بندی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فورم نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دشمن پاکستان کے اندر سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کیے لیے افغانستان کو استعمال کر رہے ہیں آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کی بیش بہا قربانیوں کا اعتراف کیا اور دہشت گردی کو فیصلہ کن شکست دینے کے لیے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کی اہمیت پر بھی زور دیا ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فورم نے بلوچستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ بیرونی طور پر پروپیگنڈہ کرنے والوں کا مقابلہ کیا جا سکے ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے کہا کہ پروپیگنڈہ کرنے والوں کی پشت پناہی غیر ملکی سپانسرڈ پراکسیوں کے ذریعے کی جاتی ہے تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کو امن اور ترقی سے دور رکھا جا سکے آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کانفرنس کے شرکا نے زور دیا کہ ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کے خلاف جاری شدہ ڈیجیٹل دہشت گردی، مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بیرونی سہولت کاروں کی مدد کے ساتھ کی جا رہی ہے، اس کا مقصد جھوٹ اور پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستانی قوم میں مایوسی پیدا کرنا اور قومی اداروں بالخصوص افواج پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنا ہے ترجمان پاک فوج کے مطابق کانفرنس کے شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی قوم جھوٹ اور پروپیگنڈا کرنے والوں کے مذموم اور مکروہ عزائم سے پوری طرح باخبر ہے اور اِن ناپاک قوتوں کے مذموم ارادوں کو مکمل اور یقینی شکست دی جائے گی بیان میں کہا گیا کہ فورم نے اعادہ کیا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں لازم ہے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، مجرموں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے کہا کہ قانون کی عمل داری کو قائم کرنے اور 9 مئی کے مجرمان کے خلاف فوری اور شفاف عدالتی اور قانونی کارروائی کے بغیر ملک ایسے سازشی عناصر کے ہاتھوں ہمیشہ یرغمال رہے گا ۔
دوسر ی جانب نیب ترامیم کیس کیخلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیلوں پر جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا پانچ رکنی لارجر بنچ سمیت کررہا ہے جبکہ اس کیس کے اہم فریق بانی پی ٹی آئی بزریعہ وڈیو لنک اڈیالہ جیل سے براہ راست اس عدالتی کاروائی کا حصہ ہیں آج جب سماعت کا آغاز ہوا تو ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ حکومت کی درخواست پرجسٹس اطہر من االلہ نے سماعت لائیو نشر کرنے کی حمایت کر دی اور ریمارکس دیے کہ کیس پہلے لائیو چلتا تھا تو اب بھی لائیو چلنا چاہیے ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا یہ کیس عوامی مفاد اور دلچسپی کا ہے جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کیس ٹیکنیکل ہے، اس میں عوامی مفاد کا معاملہ نہیں ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے متفرق درخواست دائر کی ہے، سماعت براہ راست دکھائی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ عوامی مفاد کا مقدمہ نہیں آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا، سپریم کورٹ کی آج کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر ہوگی یا نہیں؟ فیصلہ مشاورت کے بعد ہو گا بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کی لائیو اسٹریمنگ کی درخواست چار ایک سے مسترد کر دی، چیف جسٹس نے بتایا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا بنچ میں شامل چار ججز جسٹس قاضی فائز عیسی جسٹس جمال مندوخیل جسٹس امین الدین اور جستس حسن اظہر رضوی نے اس کیس کو براہ راست نشر کرنے کی مخالفت کی جبکہ جستس اطہر من اللہ اس کیس کو براہ راست نشر کرنے موقف پہ ڈٹے رہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تاخیر کے لیے معذرت چاہتے ہیں، ہم کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتے تھے، جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا، ہم نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ سماعت براہ راست نہیں دکھائی جائے گی۔
بعد ازاں وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کر دیا انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب ترامیم کرنا حکومتی پالیسی کا فیصلہ ہے عدلیہ مداخلت نہیں کرسکتی، پارلیمنٹ کے اختیارات میں عدلیہ مداخت نہیں کرسکتی اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میں اپنی بات کرتا ہوں، میں میڈیا سوشل میڈیا دیکھتا اور اخبارات پڑھتا ہوں، وزیر اعظم نے کالی بھیڑیں کہا تھا اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ یہ الفاظ موجود ججز کے لیے استعمال نہیں کئے گئےجسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ نیب قانون ان لوگوں پر لاگو ہوتا رہا جو حکومت سے باہر رہے، پھر وہی لوگ جب حکومت میں آتے ہیں تو دوسرے لوگ نیب کی زد میں آجاتے ہیں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب ترامیم کیسے آئین سے متصادم تھیں وجوہات کیا بتائیں گئیں؟ قانون میں طے کردہ کرپشن کی حد سےکم کیسز دیگر عدالتی فورمز پر چلانے کا ذکر ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا نیب ترامیم سے مجرموں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے بلکہ نیب ترامیم سے جرائم کی نوعیت کو واضح کیا گیا ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے دریافت کیا کہ کیا کچھ لوگوں کی سزائیں نیب ترامیم کے بعد ختم نہیں ہوئیں؟ کیا نیب سیکشن 9 اے 5 میں تبدیلی کر کے میاں نواز شریف کی سزا ختم نہیں کی گئی؟ میاں نواز شریف کا کیس اثاثوں کا تھا جس میں بار بار ثبوت والی شق تبدیل کی گئی وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بعد ازاں عمران خان اور چیف جسٹس فائز عیسی کے درمیان پہلا باضابطہ مکالمہ ہوا چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ خان صاحب آپ خود دلائل دینا چاہیں گے یا خواجہ حارث پر انحصار کریں گے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ میں آدھا گھنٹہ دلائل دینا چاہتا ہوں، مجھے تیاری کے لیے مواد ملتا ہے نہ ہی وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے، میں قید تنہائی میں ہوں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ فروری کو ملک میں سب سے بڑا ڈاکا ڈالہ گیا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بات اس وقت نہ کریں، ہم ابھی نیب ترامیم والا کیس سن رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری دو درخواستیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ہیں وہ اپ کے پاس موجو د ہیں، چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کیا کہ اس میں آپ کے وکیل کون ہیں؟ عمران خان نے بتایا کہ میرے وکیل حامد خان ہیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ حامد خان ایک سینیئر وکیل ہیں انہوں نے ملک سے باہر جانا تھا تو ان کو ان کی مرضی کی ایک مقدمے میں تاریخ دی ہے بعد ازاں عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس صاحب جیل میں ون ونڈو آپریشن ہے جس کو ایک کرنل صاحب چلاتے ہیں، آپ ان کو آرڈر کریں کہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے دیں، وہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے نہیں دیتے، مجھے یہاں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے، میرے پاس مقدمے کی تیاری کا کوئی مواد نہیں اور نہ ہی لائبریری ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلا سے ملاقات بھی ہوگی، اگر آپ قانونی ٹیم کی خدمات لیں گے تو پھر آپ کو نہیں سنا جائے گا بعد ازاں سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت دے دی عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان سے خواجہ حارث جب ملنا چاہیں مل سکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو مقدمے کا تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے، 50 لوگ ساتھ لے کر نہ جائیں ایک دو وکیل جب چاہیں عمران خان سے مل سکتے ہیں بعد ازاں عدالت نے نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی، چیف جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ تاریخ کا اعلان شیڈیول دیکھ کر کریں گے آج عدالتی کاروائی میں ڈرامائی موڑ اس وقت آیا کہ جب کاروائی براہ راست نشر کرنے پر ججز کے درمیان اختلاف دیکھنے کو ملا اور پانچ ججز کے بنچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ کاروائی کو براہ راست نشر کرنے پہ بضد دکھائی دئے ایسا ہی ایک کیس جسٹس اطہر من اللہ کے سامنے اس وقت بھی آیا تھا کہ جب وہ چیف جستس اسلام آباد ہایئکورٹ تھے شہری عامر عزیز کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر شہباز شریف کی تقاریر ٹی وی پر دکھانے سے روکا جائے مذکورہ درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، چیئرمین پیمرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی تھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ معاملہ سیاسی نوعیت کا ہے جس میں عدالت کو شامل نہ کیا جائے انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کے لیے درخواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کرے فیصلے میں کہا گیا کہ 'مذکورہ مقدمے میں تاخیر کے باعٖث عدلیہ کی بدنامی ہوگی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا تھا کہ متعلقہ بار اور وکلا اس امر کو یقینی بنائیں کہ سیاسی نوعیت کے معاملے میں عدالت اور عدالتی انتظامیہ کو غیر جانبدار رہنے دیں فیصلے میں کہا گیا کہ 'بار اور وکلا کی ذمہ داری ہے وہ فریقین کو سیاسی نوعیت کے غیر ضروری معاملات کو عدالت پیش کرنے سے روکیں، جب قانون اور متعلقہ فورمز پر ان کا حل موجود ہے درخواست گزار کے مطابق نواز شریف نے حالیہ تقاریر میں ملکی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی، ان کی تقاریر کے باعث ملکی اداروں کا وقار مجروح ہوا، نواز شریف عدالت سے سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذا میڈیا پر تقریر نہیں کرسکتے انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ عدالت نفرت آمیز تقریر پر نواز شریف پر پابندی عائد کرے، عدالت پیمرا کو پابند کرے کہ نواز شریف کی تقریر آئندہ ٹی وی چینلز پر نشر نہ ہو اس وقت وزیراعظم عمران کان اور بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا نواز شریف جو گیم کھیل رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے، یہی الطاف حسین نے کیا، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ان کے پیچھے 100 فیصد بھارت ہے اور وہ ان کی پوری مدد کر رہا ہے، پاکستان کی فوج کمزور کرنے پر دلچسپی ہمارے دشمنوں کی ہے آج خود بانی پی ٹی آئی متنازع ٹویٹس کررہے ہیں اور براہ راست فوج پہ حملہ آور ہیں یہ تنقید اس سے کہیں زیادہ شدید ہے جو ماضی میں نواز شریف نے کی اس وقت جب پی ٹی آئی خود نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کا مطالبہ کرتی تھی آج عدالتی سزا یافتہ ، مجرم اور قیدئ عمران خان کو براہ راست نہ دکھانے پر سراپا احتجاج ہے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں