( ویب ڈیسک)طالبان کے امارت سنبھالنے کے بعد پہلی بار ملا ہبت اللہ اخوندزادہ منظر عام پر آگئے اور مدرسے میں ایک اجتماع میں شہداء کو خراج تحسین پیش کیا،ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے قندھار میں حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب بھی کیا.
خبر ایجنسی کے مطابق ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے دارالعلوم حکیمہ کے مدرسے کا دورہ کیا۔ اس دوران طالبان رہنما نے جنگجوؤں اور شاگردوں سے بات چیت کی۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ اپنی تقریر میں ملا ہیبت اللہ نے کوئی سیاست بات نہیں کی اور مذہبی پیغام دیا۔
خیال رہے کہ 50 کی دہائی کے وسط میں اور اصل میں صوبہ قندھار سے تعلق رکھنے والے ملا ہیبت اللہ 1980 کی دہائی میں روسیوں کے خلاف لڑے اور پھر 1994 میں عمر کی قیادت میں طالبان تحریک میں شامل ہوئے جس نے افغانستان میں اسلامی قانون قائم کیا۔ اخونزادہ کے طالبان میں شامل ہونے کے بعد عمر نے انہیں قندھار میں فوجی عدالت کا سربراہ مقرر کیا تھا اور وہ گروپ کی ایک طاقتور شخصیت بن گئے۔
ملا ہیبت اللہ 2016 سے تحریک طالبان افغانستان کے امیر ہیں اور وہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پہلی بار سامنے آئے ہیں۔ طالبان حکام کے مطابق سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دورے کی کوئی تصویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان افغان کرکٹ کو سپورٹ کررہے ہیں یا نہیں۔۔؟حقائق منظر عام پر