ڈی این اے پینل کا معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر نہ لانے پر تحفظات کا اظہار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) علما کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات اور تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں نمایاں کردار ادا کرنے کے بعد بالآخر مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد 10 روز سے جاری لانگ مارچ اور دھرنے کا اختتام ہو گیا ۔تاہم فریقین کے مابین جو معاہدہ ہوا اسے سامنے نہیں لایا گیا۔
24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ نگار حضرات سلیم بخاری، افتخار احمد ، پی جے میر اور جاوید اقبال نے امن ومان کی بحالی پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن خفیہ معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر نہ لانے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ۔افتخار احمد نے سوال اٹھایا کہ حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین معاہدے میں طے ہوااور کن شرائط پر طے ہوا ۔پاکستان کے عوام اس سے مکمل طور پر بے خبر ہیں۔ حکومت پارلیمنٹ اور سیاست دانوں پر تو اعتماد نہیں کرتی عوام کو تو بتایا جائے کہ اس لفافے میں کیا تھا جسے کچھ وزرااور علمائے کرام نے کھول کر پڑھ سنایا ۔ایک ہفتے بعد معاہدے کی تفصیلات جاری کرنے میں کیا مصلحت ہے ۔حکومت کو اس کا جواب جلد از جلد دینا چاہئے کہ تحریک لبیک کے ساتھ کیا بارگیننگ ہوئی ہے۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس قسم کی سیاست ہورہی ہے وہ عالمی سطح پر پاکستان کو مشکلات میں ڈال سکتی ہے۔ فیٹف اور ورلڈ بنک کی رپورٹس میں پاکستان کے حوالے سے کیا اعتراضات ہیں کہ پاکستان میں انتہا پسند تنظیموں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور یہاں سے دہشت گردوں کو فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ان مظاہروں سے اس امیج کو مزید تقویت ملی ہے اور یہی ہماری تباہی کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو جس طرح عرب میں تیونس اور لیبیا کا حال ہوا ہے ہمارا بھی ہو سکتا ہے۔
افتخار احمد نے کہا کہ وزیر اعظم تو بلیک میلنگ میں نہیں آئے جس پر سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ علماکے مطالبے پر وزیر اعظم نے اپنے دو اہم ترین وزیروں اور ایک مشیر کو میٹنگ سے باہر نکال دیا ، وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیرداخلہ کی جگہ مفتی منیب الرحمان نے پریس کانفرنس کی ۔ ابھی بھی ایک سٹیرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور مفتی منیب الرحمان نے تو صاف کہا ہے کہ معاہدے کو پتھر پر لکیر سمجھا جائے گا ، حکومت نے تحریک لبیک کے مطالبات تسلیم کر لئے، کالعدم تنظیم کو دوبارہ سیاسی کردار ادا کرنے کی اجازت مل گئی ، سعد رضوی کی رہائی کا رستہ ہموار ہو گیا اور پولیس ملازمین کو قتل کرنے والے آزاد ہیں ، سابقہ معاہدوں ہر بھی عمددرآمد کرنے کی حامی بھرلی اور موجودہ معاہدے پر بھی سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا اب بھی وزیر اعظم بلیک میل نہیں ہوئے تو یہ حیرت کا مقام ہے۔ حکومت اور اس کے وزیروں کے غیر سنجیدہ بیانات اور نا اہلی نے صورتحال جتنی خراب کر دی تھی اگر سیکورٹی ادارے اسے کنٹرول نہ کرتے تو انتشار میں اضافی ہوتا ۔
پی جے میر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے کہنے پر رینجرز طلب کی گئی اور ان کی کوشش تھی کہ مذاکرات اور مفاہمت سے انتہائی اقدام کو ٹالا جا سکے ۔جاوید اقبال نے کہا کہ حکومت میں یہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ ہنگامی حالات پر قابو پا سکے۔اس کی کیا گارنٹی ہے کہ حکومت معاہدے پر من و عن عمل کرے گی اور اس بات کی بھی کیا گارنٹی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان مستقبل میں دھرنوں اور جلاو¿ گھیراو¿ سے اجتناب کرتے ہوئے مثبت سیاست کرے گی۔ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ تحریک لبیک کے سیاسی کردار کے بعد اس جماعت کو جیسے گذشتہ الیکشن میں استعمال کیا گیا اور تیسری بڑی جماعت کے طور پرپیش کیا گیا آئندہ الیکشن میں کس کے خلاف استعمال کیا جائے گا ۔پینل نے برطانیہ میں سکھوں کی جانب سے خالصتان کے قیام کے لئے ریفرنڈم پر بھی گفتگو کی۔ سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں پر جو ظلم مودی سرکار کی جانب سے روا رکھا جا رہا ہے اگر سکھوں نے خالصتان حاصل کر لیا تو بھارت کے ایک نہیں چھبیس ٹکڑے ہوں گے۔ کوئین الزبتھ ہال لندن میں 50 ہزار سکھوںنے خالصتان کے ریفرنڈم میں حصہ لیا اورنہ صرف خالصتان کا جھنڈا لہرایا گیا بلکہ آزاد خالصتان کا نقشہ بھی پیش کیا ۔ پی جے میر نے کہا کہ بھارت میں علیحدگی کی ایسی کئی تحریکیں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔50 لاکھ سے زیادہ فالوور ز والی اداکارہ نیلم منیر خان کا نیا اندا ز مداحوں کو بھا گیا