(ویب ڈیسک )عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے باعث ایک طرف لاکھوں پاکستانی بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ دوسری جانب 6 سے 8 فیصد اسکول جانے والے بچے موٹاپے اور وزن کی زیادتی کا بھی شکار ہیں۔اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں جاری لائف اسٹائل میڈیسن کانفرنس سے خطاب میں عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا کا کہنا تھا کہ کہ گذشتہ ایک دہائی میں ہمارا طرز زندگی انتہائی حد تک تبدیل ہوا ہے اور جسمانی جمود کے نتیجے میں دنیا بھر میں غیر متعدی امراض میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کے لیے نقصان دہ طرز زندگی اپنانے کے رجحان میں اضافے کے باعث بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 10 سال سے کم عمر 6 سے 8 فیصد بچے موٹاپے کے شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی بنیادی وجوہات میں ناقص خوراک کا استعمال اور کھیل کود سے دوری قابل ذکر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً 50 فیصد خواتین بھی غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے باعث موٹاپے سے متاثر ہیں۔ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نےکہا کہ دنیا میں 70 فیصد اموات غیر متعدی امراض کے باعث ہو رہی ہیں، پاکستان میں بھی یہ شرح بڑھ رہی ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف لائف اسٹائل میڈیسین ڈاکٹر شگفتہ فیروزنے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم 17 سال سے ادویات کے بغیر مریضوں کا علاج کر رہے ہیں،صحت مندانہ طرز زندگی، خوراک اور ورزش سے ادویات کے بغیر بھی صحت مند رہنا ممکن ہے۔
جبکہ اس حوالے ڈاکٹر ڈی واگٹ نے کہا تھا کہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اگرچہ بچپن میں موٹاپا ہو جانا سماجی طور پر ہر کلاس یا طبقے کے افراد کے لیے ایک مسئلہ ہے، یہ شہروں اور امیر خاندانوں میں زیادہ ہے جہاں بچوں کو ایسی خوراک اور ڈرنکس دی جاتی ہیں جن میں زیادہ چربی اور شوگر اور نمک ہوتا ہے۔