بھاری بھرکم بجلی بل،آئی پی پیز کیساتھ معاہدے بے اثر ثابت ہوئے

Oct 31, 2024 | 10:12:AM

(24نیوز)پاکستان میں انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسرز کو عوام کے بھاری بھرکم بجلی بلوں کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے اور معاشی ماہرین اور سیاستدان بھی ان آئی پی پیز پر استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ملکی معیشت کیلئے تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔

آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے باعث ہر سال اربوں روپے کی ادائیگی عوام سے بجلی بلوں کے ذریعے کی جاتی ہے, 37آئی پی پیز کو صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں مالی سال 2023 میں 6کھرب 55ارب روپے ادا کئے گئے۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آئی پی پیز کی اجارہ داری کی وجہ سے عام عوام کو بھگتنا پڑا۔گو کہ حکومت آئی پی پیز سے نئے سرے سے معاہدے کر رہی ہے ۔لیکن فی الحال غریب عوام کو مہنگی بجلی ہی خریدنا پڑ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا گھریلو بجلی کا ٹیرف خطے کے پڑوسی ممالک کے قریب یا ان سے قدرے زیادہ ہے، پاکستان کی صنعتوں کو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ بجلی کی قیمتوں کا سامنا ہے۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صنعتی اور تجارتی شعبے فی کلوواٹ آور کے حساب سے بھارت اور بنگلا دیش کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ادائیگی کرتے ہیں، جس سے کاروبار پر مالی دباؤ بڑھتا ہے اور اقتصادی مسابقت کو متاثر کرتا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے گھریلو بجلی کے نرخ عالمی اوسط کا 45.1 فیصد ہیں اور ایشیائی اوسط کا 84.5 فیصد ہیں، جبکہ کاروباری نرخ عالمی اوسط کا 110.1 فیصد اور ایشیائی اوسط کا 154.3 فیصد تک پہنچ جاتے ہیں۔گھریلو نرخ کاروباری نرخوں کے 42 فیصد ہیں، اور چھوٹے کاروبار اتنی ہی رقم ادا کرتے ہیں جو بڑے کاروباروں کے 98.8 فیصد کے برابر بنتے ہیں۔

بجلی کم استعمال کرنے والے گھرانے زیادہ استعمال کرنے والے گھرانوں کی نسبت 32.3 فیصد تک ادائیگی کرتے ہیں، یہ عدم توازن گھریلو صارفین پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی صلاحیت کو محدود کرتا ہے،کیونکہ توانائی کی قیمتیں پاکستان کے مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں کی مسابقت کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں ایندھن کی کم قیمتوں کے باوجود نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اعلان کیا ہے کہ سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتیں زیادہ ہوں گی۔

 رپورٹ کے مطابق ستمبر میں استعمال کردہ بجلی کی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) پر عوامی سماعت کے دوران نیپرا کے ایک افسر نے کہا کہ صارفین کے لیے 15 پیسے فی یونٹ خالص اضافہ ہو گا، بشرطیکہ ریگولیٹر نے نومبر میں ڈسکوز کی طرف سے مانگے گئے ریفنڈ میں 71 پیسے فی یونٹ کی منظوری دے دی ہو۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اکتوبر کے بلوں میں ایف سی اے کی مد میں 86 پیسے فی یونٹ کی کمی نہیں ہوگی اور اس کی جگہ 71 پیسے منفی ایڈجسٹمنٹ ہو گی، اس طرح 15 پیسے فی یونٹ کا خالص اضافہ ہو گا۔

نیپرا کے چیئرمین وسیم مختار کی زیر صدارت ہونے والی سماعت کے دوران ریگولیٹر کے ٹیکنیکل ممبر رفیق شیخ نے کم ایف سی اے کے اثرات اور آئندہ ماہ ہونے والی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) پر کھپت کے پیٹرن میں تبدیلی کے بارے میں استفسار کیا، جس پر کیس افسر نے بتایا کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ سے ٹیرف میں 40-45 ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے، لیکن نیوکلیئر پاور جیسے کچھ بقایا کیسز کی کلیئرنس کسی بھی اضافے کو تقریباً منسوخ کر دے گی۔

سماعت میں بتایا گیا کہ زیادہ تر ریفرنس ٹیرف کی اجازت دینے والے زیادہ تر عوامل تخمینوں کے مطابق ہیں۔

ستمبر میں بجلی کی پیداوار 9.9 فیصد گرنے کی اطلاع ہے، جبکہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں بھی بجلی کی پیداوار گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 8 فیصد کم ہوئی ہے۔

 
 

مزیدخبریں