امریکی صدارتی انتخابات:ٹرمپ آگے ہیں یا کملا ؟ امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوگا؟
اظہر تھراج
Stay tuned with 24 News HD Android App
امریکا میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ پانچ نومبر 2024 کو ہو گی لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس صدارتی انتخاب میں عوام کی جانب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ضروری نہیں کہ ملک کا نیا صدر بنے،اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں صدر کا انتخاب براہِ راست عام ووٹر نہیں کرتے بلکہ یہ کام الیکٹورل کالج کا ہے،امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟ اس طرف ہم بعد میں جائیں گے ،پہلے یہ دیکھیں کہ پاکستان کے روایتی سیاستدانوں کی طرح سابق امریکی صدر اور ریپلکن کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالفین پر دھاندلی کا الزام لگادیا ہے۔ٹرمپ کا انتخابی نشان ہاتھی ہے جبکہ ان کی مدمقابل امیدوار کملا ہیرس ہیں ہیں جو اس وقت امریکا کی نائب صدر بھی ہیں اور ان کا انتخابی نشان گدھا ہے۔
جوں جوں پولنگ کا دن قریب آتا جارہا ہے اقتدار کی جنگ میں روز بروز شدت آنے لگی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں انتہائی کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے امریکا میں صدارتی انتخابات سے قبل سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ اب تک سب سے آگے دکھائی دے رہے ہیں، امریکا میں کئے گئے ایک سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 46 فیصد جبکہ کملا ہیرس کی مقبولیت 45 فیصد بتائی گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو سروے میں تو برتری حاصل ہے ہی مگران کی مخالفت بھی بہت زیادہ ہے۔انتخابات کے بعد وائٹ ہاؤس کا مکین کون بنتا ہے؟اس کا فیصلہ تو پولنگ ڈے پر ہوگا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے بھی ایک خاتون امیدوار کو شکست دے چکے ہیں۔
امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟یہ بھی دلچسپ امر ہے،امریکی صدر کا انتخاب طویل انتخابی مہم کے بعد عمل آتا ہے،اس انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کو کئی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں،یہ طریقہ انتخاب دنیا کا طویل ترین طریقہ ہے۔
امریکی صدر کا انتخاب دو مرحلوں میں مکمل ہوتا ہے،پہلے مرحلے میں پرائمری الیکشن اور کاوکسز کی جانب سے نامزدگی کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے، جو مختلف ریاستوں میں مختلف دِنوں پر منعقد ہوتے ہیں صدارتی پرائمری الیکشن یا کاوکسز ہر ایک امریکی ریاست اور علاقے میں ہوتے ہیں، جو امریکی صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے عمل کا ایک حصہ ہے۔کچھ ریاستوں میں صرف پرائمری انتخابات ہوتے ہیں، کچھ میں صرف کاوکسز ہوتے ہیں، جب کہ دیگر میں دونوں ہی ہوتے ہیں۔پرائمریز اور کاوکسز جنوری سے جون کے مہینوں کے دوران ہوتے ہیں، جس کے بعد نومبر میں عام انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔
پرائمری الیکشن ریاست یا مقامی حکومتوں کی جانب سے کرائے جاتے ہیں، جب کہ کاوکسز نجی معاملہ ہے، جنھیں سیاسی جماعتیں اپنے طور پر براہِ راست منعقد کرتی ہیں۔مقامی حکومتوں کے فنڈ کی مدد سے اسی طرح پرائمری انتخابات کرائے جاتے ہیں جیسے موسمِ خزاں میں عام انتخابات ہوتے ہیں۔ ووٹروں کے لیے پولنگ کا مقام، رائے دہی کا استعمال اور تعطیل یکساں طریقے کے ہوتے ہیں۔کاوکس میں وہ افراد جو کسی جماعت میں پسندیدہ خیال ہوتے ہیں، ان کی ڈیلیگٹ کے طور پر شناخت ہوتی ہے۔ تفصیلی غور و خوض اور مباحثے کے بعد غیر رسمی ووٹ کے ذریعے یہ طے ہوتا ہے کہ نیشنل پارٹی کنوینشن میں کون ڈیلیگٹ کے فرائض انجام دے گا۔
جولائی سے ستمبر کے آغاز تک پارٹیاں اپنے اپنے فائنل امیدواروں کو نامزد کرتی ہیں،اس کے بعد دونوں جماعتوں کی جانب سے نامزد کردہ امیدواروں کے مابین مباحثے ہوتے ہیں،نومبر کے آغاز میں پولنگ ڈے ہوتا ہے جو عموماً دوسرے ہفتے کے پیر کو ہی ہوتا ہے،اس دن 34سینیٹرز اورایوان نمائندگان کی تمام نشستوں کا بھی انتخاب ہوگا،جنوری2025ءکے شروع میں کانگریس کی جانب سے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور 20جنوری کو وائٹ ہاﺅس کے نئے مکین یعنی نومنتخب امریکی صدرحلف اٹھائیں گے،امریکہ کا نیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنے یا کملا ہیرس۔ دونوں صورتوں میں امریکہ میں تاریخ رقم ہونے جارہی ہے،اگر کملا صدر بنتی ہیں تو امریکہ کی پہلی خاتون صدر ہونگی اور اگر عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب کرتے ہیں تو یہ تاریخ کے دوسری باریہودی امریکی صدر ہونگے۔کیونکہ اس سے پہلے بھی ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بن چکے ہیں اور انہوں نے خاتون امیدوار ہیلری کلنٹن کا 2017 ء میں مقابلہ کیا ۔اب کی بار بھی وہ ایک خاتون کا مقابلہ کررہے ہیں ۔