بجلی سستی کرنے کا پلان آگیا، اتنی سستی کہ سولر مہنگا لگے
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
بجلی اتنی سستی کہ سولر پلیٹس لگوانے والے لاکھوں روپے اپنے گھروں کی چھتوں پر لگا کر اس کی صفائی دیکھ بھال اور موبائل پر آج کتنے یونٹ بنے کتنے نہیں کہ گرداب میں پھنسے رہیں گے جبکہ حکومت سے براہ راست بجلی خریدنے والوں کو اب وہ سہولیات ملیں گی جن کا تصور بھی اس سے پہلے بجلی صارفین نہیں کررہے تھے، اس میں چین کا کیا کردار ہے? اور آئی پی پیز کی لوٹ مار کو کیسے ختم کیا جائے گا اس سب پر آج بات کی جائے گی ۔
مہنگی بجلی حکومت کے گلے میں پڑا وہ طوق ہے جو جب تک حکومت کے گلے سے نا اترا، اس وقت تک یہ حکومت عوام کے حلق سے نہیں اترے گی۔موجودہ حکومت منتخب تو ہے پاپولر نہیں! یہ سچ ہے کہ مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا کر ملک ڈوبنے سے بچایا اور اُن بد بحتوں کے منہ بند کیے جو صبح شام ملک ڈیفالٹ کرگیا ، ملک ڈیفالٹ کر گیا کی رٹ لگائے ہوئے تھے، پیٹرول کا میں آپ کو بتا چکا کہ ابھی مزید سستا ہورہا ہے اور بجلی کا بھی بتایا تھا کہ یہ دکانوں بازاروں میں سستے داموں دستیاب ہوگی؟ بہت سے مہربانوں نے میری اس خبر کو بھی روٹین کی کارروائی اور سوشل میڈیا سٹنٹ قرار دیا تھا لیکن اب جب حکومت نے باقاعدہ پلان جاری کردیا ہے تو میری یہ خبر بھی سچ ثابت ہونے جارہی ہے کہ مرحلہ وار بجلی کیسے سستی کی جائے گی؟ یہ پلان کیا ہے یہی آج کا موضوع ہے ، خبر کے مطابق نیشنل ٹاسک فورس کی بہترین حکمت عملی کے باعث پاورسیکٹر میں جامع اصلاحات کاعمل شروع کردیا گیا ہے ،وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے احکامات کی روشنی میں پاور سیکٹر میں اصلاحات کے لیے نیشنل ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا، اس ٹاسک فورس میں چیئرمین و وزیر توانائی اویس خان لغاری ، آرمی آفیشلز اور دیگر بجلی سے وابستہ اداروں اور عوامی نمائندوں کی نمائندگی بھی شامل ہے وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق ٹاسک فورس پاور سیکٹر میں مختلف اصلاحات کے ذریعے ملک کی اقتصادی ترقی اور عوام کی بہتری کے لیے جامع اقدامات کر رہی ہے ،پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 9.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی وجہ سے یہ اصلاحات ناگزیر ہیں، اصلاحات کا مقصد بجلی کی قیمتوں میں کمی، بجلی کی دستیابی کو بہتر بنانا اور ایک مستحکم مسابقتی پاور مارکیٹ کا قیام ہے، جن دوستوں کو مسابقتی نظام کو سمجھنا مشکل ہے اُن کے لیے کہ یہ ایسا نظام ہے جہاں صارفین کے مفاد کے لیے بہترین سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو ہی منتخب کیا جائے گا یہ ایک طرح کا مقابلہ ہوگا جو زیادہ سے زیادہ منافع نہیں بلکہ سہولیات فراہم کرنے کے نظام سے بندھا ہوگا، اس کی آگے چل کر وضاحت بھی کرتا ہوں۔
ضرورپڑھیں:تحریک انصاف کا عسکری ونگ ، گنڈا پور بمقابلہ علی ناصر رضوی
اویس لغاری کے مطابق حکومت نے اس نظام کے تحت بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے کچھ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی جانچ پڑتال اور کچھ کے ساتھ پرانےکنٹریکٹ ختم بھی کیے ہیں، ان اقدامات سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں کمی بلکہ حکومت کی اخراجات میں بھی کمی آئے گی،بجلی کی بہتر فراہمی کیلئے حکومت توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے پر بھی کام کر رہی ہے، حکومت نے ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی نجکاری کے منصوبے پر بھی کام شروع کر دیا ہے تاکہ بجلی کی فراہمی میں مزید بہتری اور شفافیت لائی جاسکے، ایک نئی پاور مارکیٹ کا ڈھانچہ متعارف کرایا جائے گا جہاں صارفین بجلی خریدسکیں گے،اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاور مارکیٹ کے قیام سے ایک ہی ڈسٹریبیوٹر پر انحصار کم ہوگا، اس ضمن میں انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹ سے کا قیام بھی عمل میں لایاجائے گا۔
نئی پاور مارکیٹ کے قیام کا مقصد بجلی کی خریداری کی پابندیوں کو کم کرنا ہے،نئی پاور مارکیٹ میں صارفین مختلف کمپنیوں کی پیش کردہ بجلی کے پیکجز میں سے انتخاب کر سکیں گے۔اس کے ذریعے ہرصارف کو اپنی ضرورت کے مطابق بجلی کی خریداری کا موقع فراہم کیا جائے گا،ان اصلاحات کا مقصد پاکستان کی اقتصادی ترقی اور عوام کو سستی اور معیاری بجلی کی فراہمی ہے ۔
توانائی کے شعبے کے ماہرین کے مطابق،ان تمام اصلاحات سے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور معیشت میں نمایاں بہتری آئےگی،ٹاسک فورس کے ان تمام اقدامات سے پاور سیکٹر میں جدت اور شفافیت جبکہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے گی، جی اب بتائیں اگر اس خبر میں کچھ سمجھ نا آئے تو ضرور پوچھیں لیکن پاکستان توانائی کے حوالے سے ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔ چین بڑی ڈسٹری بیوشن لائنز کی تبدیلی کے کام پر آمادہ ہے جس کے بعد لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کے ضائع ہونے کے امکانات ختم ہوجائیں گے جو کمپنی لود شیڈنگ اور اوور بلنگ سے پاک بجلی صارفین کو دے گی، وہی مقبول ہوگی اور صارفین اسی کی جانب جائیں گے یہ 25 کروڑ عوام اور چار کروڑ سے زائد صارفین کی مارکیٹ ہے روس ہو یا چین کوئی اس مارکیٹ کو خالی نہیں چھوڑے گا ، یہ ایسا سیکٹر ہے جہاں سرمایہ کاری کا مطلب کم ہی سہی مستقل منافع ہے ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر