Aug 01, 2024 | 10:12:AM

پنجاب بھر میں بارش ، لاہور ڈوب گیا،پانی ہسپتالوں،گھروں اور دفاتر میں داخل، نظام زندگی درہم برہم ،بجلی بند

پنجاب بھر میں بارش ، لاہور ڈوب گیا،پانی ہسپتالوں،گھروں اور دفاتر میں داخل، نظام زندگی درہم برہم ،بجلی بند
کیپشن: File Photo
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(کومل اسلم)پنجاب بھر میں بارش سے تباہی مچ گئی،ہر طرف پانی ہی پانی ، لاہور ڈوب گیا،پانی ہسپتالوں،گھروں اور دفاتر میں داخل، نظام  زندگی درہم برہم ،بجلی بند،400سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے۔

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش سے جل تھل ایک ہو گیا جبکہ صوبائی دارالحکومت میں پانی اسپتال اور گھروں میں بھی داخل ہو گیا۔ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہوں پر اکثر مقامات پر وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، موٹروے ایم 2 پر پنڈی بھٹیاں، شیخوپورہ، کالا شاہ کاکو اور ٹھوکر نیازبیگ تک بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ مانگا منڈی، پتوکی، رینالہ خورد اور اوکاڑہ کے مقامات پر بارش ہو رہی ہے جبکہ موٹر وے ایم 3 پر فیض پور سے ننکانہ صاحب تک بارش ہے۔

لاہور میں موسلادھار بارش سے سروسز اسپتال کی ایمرجنسی میں پانی جمع ہو گیا، اسپتال کی ایمرجنسی میں بارش کا پانی جمع ہونے سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔لاہور کے نواحی علاقے چوہنگ میں بھی موسلادھاربارش ہوئی جبکہ علاقے تاج پورہ میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔

ضرورپڑھیں:ایشیاکپ 2025 میں بھارت کو بھی پاکستانی کیجانب سے بائیکاٹ کا خدشہ ستانے لگا

محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ لاہور میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، اور مون سون بارشوں کا سلسلہ 6 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔لاہور ائیرپورٹ پر سب سے زیادہ 337 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ نشتر ٹاؤن میں 250 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور ائیر پورٹ پر ہونے والی بارش 44 سال میں ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ ہے۔ادھر لیسکو حکام کا کہنا ہے کہ لاہور میں بارش سے 400 سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے ہیں، بارش رکتے ہی بجلی کی بحالی کا کام شروع ہو جائے گا۔

لاہور کے علاوہ پنجاب کے شہروں شیخوپورہ، قصور، پاکپتن، سرگودھا، جہلم، مری، راولپنڈی، اسلام آباد میں بھی موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔میرپور آزاد کشمیر میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے درخت گر گئے ہیں۔