خاتون صحافی نے پریس کارڈ کیلئےسرپر دوپٹہ کے بغیر تصویر کا قانون چیلینج کرنے کا عندیہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) فرانس میں مقیم مراکش سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی منال فقیہی نے فرانس کے اس قانون کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
فرانس قانون جس کے تحت خواتین صحافیوں کو سر پر دوپٹہ یا چادر اوڑھ کر تصویر اپنے پریس کارڈ پر لگانے کی اجازت نہیں ہوتی کو ایک خاتون صحافی جن کا تعلق مراکش سے ہے نے چیلینج کرنے کا عندیہ دے دیاہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق منال فقیہی نے کہا کہ ان کی پریس کارڈ بنانے کی درخواست کو محض اس لیے مسترد کر دیا گیا ہے کہ انہوں نے پریس کارڈ بنانے کیلئے اپنی معمول کی تصویر بھیج دی تھی جس میں وہ اپنے سر کو سکارف سے ڈھانپے ہوئے ہیں،منال فقیہی نے بتایا صحافتی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے ان کی پیشہ ورانہ مصروفیات اور فرائض کی ادائیگی میں مشکلات آرہی ہیں اور وہ بطور جرنلسٹ اپنی ذمہ داریں انجام نہیں دے پا رہی ہیں، وہ کارڈ کی عدم موجودگی کے باعث روز مرہ کی تقریبات اور احتجاجی مظاہروں کو کور کرنے سے قاصر ہیں، خدشہ ہے کہ اس طرح ان کا بطور صحافی کنٹریکٹ ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی طرح قبول کیا جائے جس طرح کے ہم ہیں،اس طرح کی پابندیاں لگانے سے ایک حجاب کرنے والی خاتون کو پیشہ ورانہ میدان میں پہلے ہی مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامناہو جاتا ہے،فرانس میں قواعد بنائے گئے ہیں کہ کسی خاتون کا پاسپورٹ سر کو ڈھانپی ہوئی تصویر کے ساتھ نہیں بنایا جاتا ہے،برطانیہ اور دوسرے کئی یورپی ممالک میں اس انسانی آزادی کا احترام آج بھی کیا جاتا ہے کہ ایک خاتون چاہے تو اپنا سر سکارف سے ڈھانپے رکھے،جبکہ فرانس میں یہ آزادی اور اختیار ایک خاتون کے پاس نہیں ہے ،خاتون صحافی نے کہا ہے کہ اگر اسے مقامی طور پریہ آزادی واپس نہ ملی کہ وہ اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزار سکے تو وہ انتظامی عدالت سے رجوع کر ے گی۔
یہ بھی پڑھیں:چین کے شہر ناگقو میں5.9 شدت کا زلزلہ