صدر پاکستان آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس، سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر غور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) صدر پاکستان آصف علی زرداری کی زیر صدرات اجلاس ہوا جس میں سندھ کی امن و امان کی صورتحال، سٹریٹ کرائم کے خاتمے اور کچے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔
صدر پاکستان آصف علی زرداری کی زیر صدرات سندھ میں امن امان کی مجموعی صورتحال پر اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالاجی خالد مقبول صدیقی،سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر توانائی ناصر شاہ، وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، سیکریٹری داخلہ سندھ اقبال میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، صدر کے سیکریٹری شکیل ملک، آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن، مختلف ایجنسیوں کے صوبائی سربراہان، ڈائریکٹر ایف آئی اے زعیم شیخ اور دیگر شریک ہوئے۔
امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صدر آصف علی زرداری کی وزیراعلیٰ ہاؤس آمد پراستقبال کیا اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کو سندھ کی امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں سٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ایرانی صدر کے دورہ کراچی اور ایک روزہ قیام، پی ایس ایل و انٹرنیشنل کرکٹ میچز اور مذہبی تقریبات کے انعقاد امن و امان کی بہتری کی دلیل ہیں، صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امن مان کی بہتری کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وقتاً فوقتاً اجلاس کر کے جائزہ لیا جاتا ہے۔
سٹریٹ کرائم کے خاتمے اور ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن پر بریفنگ
صدر مملکت آصف علی زرداری کو ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے سٹریٹ کرائم کے خاتمے اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے پہلے 4 ماہ میں جرائم کی تعداد 5 ہزار 259 ریکارڈ کی گئی جو کہ 2023 کے اسی عرصے کے دوران 5 ہزار 357 تھی جس سے 172 واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے، 2024 میں جائیداد کے تنازعہ پر 10 ہزار 757 کیسز ہوئے جبکہ 2023 میں ان کی تعداد 9 ہزار 782 تھی جس سے 975 کیسز کا اضافہ ہوا، اسی طرح لوکل اور سپیشل لا کیسز 9 ہزار 40 ہوئے جن میں 785 کیسز کی کمی واقع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فائٹر کو 20 سیکنڈ میں ہی کیوں ناک آؤٹ کیا؟ شاہ زیب رند نے وجہ بتا دی
صدر مملکت کو مزید آگاہ کیا گیا کہ جنوری میں 252.32 سٹریٹ کرائم کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ فروری میں 251.96 رپورٹ ہوئے، مارچ اور اپریل میں سٹریٹ کرائم کے کیسز میں کمی آئی، بالترتیب 243.35 اور 166.2 واقعات رپورٹ ہوئے، اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز میں 49 افراد جان کی بازی ہار گئے، ان کیسز میں 27 کا سراغ لگا کر 43 ملزمان کو گرفتاری عمل میں لائی گی جبکہ 13 ملزمان انکاؤنٹر میں مارے گئے، اسی طرح 136 کیسز جن میں 174 افراد زخمی ہوئے ان میں 49 کا سراغ لگا کر 114 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 9 مقابلوں میں مارے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بھی صد ر مملکت کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا جو 2024 میں 82 ویں نمبر پر آ گیا ہے، ورلڈ کرائم انڈیکس میں شکاگو، آمریکا 66.2 کرائم انڈیکس کے ساتھ 39 ویں نمبر پر ہے، دہلی 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 74 ویں ، تہران 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 81 ویں اور کراچی 56.5 کرائم انڈیکس کے ساتھ 82 ویں نمبر پر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بریف کیا کہ دنیا کے بڑے شہروں کے رینک اینڈ کرائم انڈیکس میں کراچی سے زیادہ جرائم ہیں جبکہ ہمارا شہر آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے، اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے سندھ پولیس نے اہم اقدامات کئے ہیں، شاہین فورس کو 386 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ دوبارہ فعال کیا ہے، پولیس کو اضافی 168 گاڑیوں اور 120 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ مدگار 15 کی ازسرنو تشکیل دیا گیا ہے، عادی مجرموں کی ای ٹیگنگ (4000 ڈیوائسز کے لیے تجویز)، سندھ کے 40 ٹول پلازوں کے لیے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم(ایس فور) پروجیکٹ جس میں اے این پی آر اور چہرے کی شناخت والے کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا سٹریٹ کرائم سے متعلق بریفنگ کے کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں اگر اسٹریٹ کرائم ہے تو ان کے اسباب ہیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں، گاڑیاں اور موبائل چوری ہونے کے بعد کہاں جاتی ہیں پولیس کو معلوم ہونا چاہئے، چوری کا سامان کہاں جاتا ہے ان کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔
کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن پر بریفنگ
صدر مملکت آصف علی زرداری کو کچے کے علاقوں میں کارروائیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کہا کہ فروری 2023 سے اب تک دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر 107 پولیس ناکے قائم کیے گئے ہیں، ہنی ٹریپس کے ذریعے 609 افراد کو اغوا ہونے سے بچایا گیا ہے، گزشتہ 4 ماہ جنوری تا اپریل 2024 کے دوران 103 افراد کو اغوا کیا گیا، مغویوں میں سے 76 کی رپورٹ ہوئی جبکہ 47 کی دائر نہیں کروائی گئی، پولیس نے 103 مغویوں کو بازیاب کروایا اور 20 افراد کی بازیابی کیلئے آپریشن جاری ہے۔
آئی جی سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ پولیس نے مذکورہ چار ماہ کے دوران ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران 63 کو ہلاک، 120 کو زخمی، 418 کو گرفتار کیا، مختلف اقسام کے 469 ہتھیار برآمد کئے، آپریشن میں 17 پولیس اہلکاروں نے شہادت نوش کی اور 27 جوان زخمی ہوئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بات آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ 618 تھانوں میں سے 200 تھانوں کی مرمت اور تعمیر نو کی منظوری دی گئی ہے۔
صدر مملکت نے وزیراعلیٰ سندھ کو شکارپور اور کشمور اضلاع کے کچے کے علاقے کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے دریا کے دائیں کنارے پر پولیس پکٹس قائم کرنے، کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو مؤثر بنانے کے لیے ناردرن بائی پاس پر باڑ لگانے کا کام شروع کرنے، گھوٹکی – کندھ کوٹ پل کا کام تیز کر کے مکمل کرنے، دریائے سندھ کے دونوں کناروں بالخصوص رواونٹی تا جمرو اور گڈو تا گڑھی تیگھو کے علاقے میں ترقیاتی کام شروع کرنے، کچے کے علاقوں میں قبائلی جھگڑوں کو حل کرنے کے لیے معزز افراد کو شامل کرنے اور اس کے سماجی پہلو کا بھی احاطہ کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی پریشر یا کچھ اور؟ سپیکر اسمبلی ایاز صادق کے بیٹے نے اہم عہدے سے استعفیٰ دے دیا
صدر مملکت نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے درمیان سہ فریقی انتظام کے لیے موثر کوآرڈینیشن تیار کرنے کی ہدایت جاری کی جبکہ پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
منشیات پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ سندھ حکومت تمام والدین کومنشیات کے خلاف آگاہ کرے، مجھے رپورٹس ہیں کہ منشیات سکولوں تک پہنچ گئی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے، ہمیں اپنے بچوں کو منشیات سے بچانا ہے۔