سنگین غداری کرے تو الیکشن لڑ سکتا ہے،معمولی جرائم میں سزا یافتہ الیکشن نہیں لڑ سکتا، جسٹس منصور علی شاہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز ) آرٹیکل 62 ون اور 63 ون کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے تندو تیز اور تیکھے سوالوں سے کورٹ روم میں موجود وکیلوں کو خاموش کروا دیا۔
سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیخلاف کیس کی اوپن سماعت کے دوران جسٹس منظور علی شاہ نے سوال کا کہ کیا الیکشن ایکٹ میں دی گئی نااہلی کی مدت آئین سےاہم تصور ہو گی؟ پھر خود ہی گویاں ہوئے کہ آرٹیکل 63 کی تشریح کا معاملہ ہے، سنگین غداری کرے تو الیکشن لڑ سکتا ہے،جبکہ سول کورٹ معمولی جرائم میں سزا یافتہ الیکشن نہیں لڑ سکتا۔
چیف جسٹس نے مداخلت کی اور کہا کہ الیکشن ایکٹ کی یہ ترمیم چیلنج نہیں ہوئی،جب ایک ترمیم موجود ہے تو ہم پرانے فیصلے کو چھیڑے بغیر اس کو مان لیتے ہیں،اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ تاثر آ سکتا ہے کہ ایک قانون سے سپریم کورٹ فیصلے کو اوور رائٹ کیا گیا،چیف جسٹس نے جواب دیا کہ تو کیا ہم سمیع اللہ بلوچ فیصلے کو دوبارہ دیکھ سکتے ہیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں عدالت نے ایک نقطے کو نظر انداز کیا،عدالت نے کہا کرمنل کیس میں بندا سزا کے بعد جیل بھی جاتا ہے،اسلیے نااہلی کم ہے،عدالت نے یہ نہیں دیکھا ڈیکلیریشن 62 ون ایف اور کرمنل کیس دونوں میں ان فیلڈ رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : 2023ء پن بجلی کے زیر تعمیر منصوبوں کیلئے بہترین سال رہا