(24 نیوز )گرمیوں میں بجلی کی پیدوار میں کمی اور استعمال زیادہ ہونے کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے لیکن اب چند برسوں سے ایک نیا بلنڈر بھی سامنے آرہا ہے کہ دھند کا موسم شروع ہوتے ہی ملک کے کسی نے کسی بڑے پاور پلانٹ میں کوئی خرابی ہوتی ہے یا ہائی پاور سپلائی لائن میں فالٹ پیدا ہوتا ہے اور ملک گھنٹوں بجلی سے محروم رہتا ہے۔ایسا کیوں ہے؟
2019 سے ہر سال ایسا مسئلہ ہر سردیوں میں پیش آتا ہے۔اور اس کا دورانیہ انتہائی طویل اور ازیت ناک ثابت ہوتا ہے۔12 سے چوبیس گھنٹے ملک کے بیشتر حصے تاریکی میں ڈوبے رہتے ہیں ۔جس کے بعد بجلی کی بحالی کا عمل شروع ہو بھی جائے تو ہفتوں لگے جاتے ہیں ۔یہی حال اس بار بھی ہو رہا ہے۔ اس بار گڈو پاور پلانٹ کے کشمور کے ٹرانسفارمر میں ہوئےدھماکے اور آتشزدگی سے ہائی ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کر گئیں، جس سے ملک کے تین صوبوں کے بیشتر علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔
حکام کے مطابق فنی خرابی کے باعث پاور ہاؤس کے سوئچ یارڈ میں دھماکا ہوا، پاور پلانٹ میں لگنے والی آگ سخت جدوجہد کے بعد بجھادی گئی۔ تاہم لائنیں ٹرپ ہونے سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ کہنے کو ان علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے لیکن حقیقت میں بجلی بحال ہونے کے باوجود بھی مختلف شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورا نیہ 12 گھنٹے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
این ٹی ڈی سی ذرائع کے مطابق لیسکو سمیت تمام ڈسکوز میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ گھنٹوں تک پھیل گئی ہے اور لیسکو ریجن میں ہر ایک گھنٹے بعد بجلی کی غیر اعلانیہ بندش جاری ہے۔صرف لیسکو کا شارٹ فال ایک ہزار میگاواٹ سےبڑھ گیا۔ بند پاور پلانٹس آج بھی نہیں چلائے جا سکے، ان پاور پلانٹس میں تھرمل اور کوئلے والے پاور پلانٹس شامل ہیں۔
ضرور پڑھیں :2023ء پن بجلی کے زیر تعمیر منصوبوں کیلئے بہترین سال رہا
دوسری جانب ترجمان پاور ڈویژن کا بتانا ہےکہ شدید دھند کے باعث گڈو کے قریب این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمیشن لائنز ٹرپ کرگئی تھی، دھند کی وجہ سے 550 اور 220 کے وی کی لائنوں کو نقصان پہنچا تھا، ٹرپنگ سے 500 کے وی کے سرکٹ بریکر کو بھی نقصان پہنچا تھا۔لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ اس کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے۔اور یہ صرف اس برس کی بات نہیں گزشتہ چند برسوں سے تقریباً یہی کچھ بار بار ہو رہا ہے۔
پچھلے برس جنوری میں ہی نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئی جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا اور تقریبا پورا ملک ہی اندھیرا میں ڈوب گیا تھا۔ اس سے قبل جنوری 2021 اور ستمبر 2022 میں ایسا ہوا تھا کہ پورے ملک میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی تھی۔
یاد رہے کہ 2023پن بجلی کی پیداواراورواپڈاکےزیرتعمیرمنصوبوں کیلئےبہترسال ثابت ہوا،2023میں زیادہ پن بجلی پیدا ہوئی، زیرتعمیرمنصوبوں پر اہم اہداف حاصل ہوئے
واپڈا پن بجلی گھروں سے 34 ارب یونٹ بجلی پیدا ہوئی،زیادہ بجلی گزشتہ سال کی نسبت 2 ارب 20 کروڑیونٹ زیادہ ہے-