چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کاحصہ بننے کے خواہشمند ہیں: وزیراعظم

Jul 02, 2024 | 21:03:PM
چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کاحصہ بننے کے خواہشمند ہیں: وزیراعظم
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چین ، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کاحصہ بننے کے خواہش مند ہیں، پاکستان اور تاجکستان نے سرکاری پاسپورٹ کو ویزا سے مستثنا کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں۔

 تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں وزیراعظم شہبازشریف اور تاجک صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے معاہدوں سے تعلقات کو فروغ ملےگا، تاجکستان میں ہر جگہ ہمارا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیاں مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط سے دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے، تاجکستان میں آ کر ایسے لگتا ہے جیسے ہم اپنے دوسرے گھر آئے ہیں، زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ تاجکستان کے ساتھ اپنے بردارانہ تعلقات مزید مستحکم بنائیں گے، پاکستان، افغانستان اور تاجکستان میں سڑک سے تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے، پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی سے متاثر رہے، دہشت گردی سے ہزاروں جانوں اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت قربانیاں دیں، کراچی پورٹ سے براستہ افغانستان تاجکستان کے لیے اشیاء کی نقل وحمل ہوری ہے۔

وزیراعظم نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں پاکستان اور تاجکستان کے درمیاں ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط ہو، چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کاحصہ بننے کے خواہش مند ہیں، پاکستان اور تاجکستان نے سرکاری پاسپورٹ کو ویزا سے مستثنا کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں، امن کے بغیر ترقی کا حصول ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرکٹر محمد رضوان بھی محسن سپیڈ کے معترف

عالمی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاسا 1000 منصوبہ اگلے سال مکمل ہونے کا امکان ہے، دنیا کو غزہ اور یوکرین جنگوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، غزہ میں ہزاروں بے گناہوں کی نسل کشی کی گئی، انسانیت کی تاریخ نے غزہ جیسی ہولناک صورتحال نہیں دیکھی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔