(24 نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل سے اپنا بیان جاری کریں اور بتائیں کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں، انگریزوں کے کٹ پتلیوں کے ہاتھ میں جب سے یہ ملک آیا ہے ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ماضی میں جب فلسطین میں جنگ ہوئی تو ہمارے پالیٹیشن گئے اور اسرائیل کو شکست دی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا ہے کہ اہل کراچی کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، اہل فلسطین جس کٹھن وقت سے گزر رہی ہے ایسے وقت میں امت مسلمہ ان کے ساتھ کھڑی ہے، اسرائیل خونی درندہ بن کر فلسطین کو جلا رہا ہے اور امریکہ اس کی مدد کررہا ہے، جوبائیڈن فلسطینیوں کا خون بہانے میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کی عوام ملین مارچ کررہی ہے لیکن ان کے حکمران پھر بھی باز نہیں آتے، پوری دنیا میں بازگشت ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہیے لیکن امریکہ باز نہیں آتا۔
یہ بھی پڑھیں: اشتہاری مجرم کی گرفتاری کیلئے چھاپہ پولیس کو مہنگا پڑ گیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ پہلے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر قابو کرکے اسرائیل کا ظلم چھپا دیتے تھے، سوشل میڈیا کی دو دھاری تلوار نے ان کی تمام پلاننگ چوپٹ کر دی، حماس نے حملہ کیا اور دنیا کی سب سے بڑی انٹیلیجنس ایجنسی شکست سے دوچار ہوگئی، حماس کے ابابیلوں نے دنیا کی سپر پاور کو تباہ کردیا، حماس کو نہ مار سکے تو عام عوام پر حملہ کیا، مسلم حکمران اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہے تھے، حماس نے حملہ کرکے اسے ختم کیا، فلسطین میں کوئی شیعہ سنی نہیں ہے وہاں سب مسلمان ہیں، حماس ایک منظم جماعت ہے وہ ڈیڑھ انچ کی مسجد نہیں بناتے، وہ دین کے لیے بھی کام کرتے ہیں، وہ سیاست بھی کرتے ہیں۔
حماس سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماسہ کے مجاہدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اسماعیل ہانیہ کو سلام پیش کرتے ہیں، ماؤں سلام پیش کرتے ہیں، وہ مائیں جو اپنے بچوں کو دفن کرتی ہیں اور پھر بھی اللّٰہ کا شکر ادا کرتی ہیں، وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، حماس ایک جمہوری جماعت ہے، فلسطین میں انتخابات ہوئے حماس نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے، اسرائیل اور امریکہ نے سازش کرکے حکومت بننے نہیں دی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اہمیت ہمیشہ سے رہی ہے، یہ کوئی جغرافیائی اعتبار سے نہیں، اسلام کے نام پر ہے، آل انڈیا مسلم لیگ نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا تھا، ہماری مسلم لیگ کو کیا ہوگیا ہے؟ یہ حماس کی حمایت اور اسرائیل کو ناجائز ریاست کیوں نہیں سمجھتی؟ پاک فوج اور آئی ایس آئی کو واضح کرنا چاہیے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، اگر وضاحت نہیں آئے گی تو شکوک وشبہات پیدا ہوں گے، پھر فوجی رجیم پر بھی سوال کھڑے ہوں گے، اسرائیل کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا، پاکستانی عوام فلسطین کے ساتھ ہے۔
سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کیوں اسرائیل کے خلاف کیوں نہیں نکلتی؟ ن لیگ کیوں حماس کے ساتھ کھڑی نہیں ہوتی؟ پی ٹی آئی کو بھی اپنا موقف پیش کرنا چاہیے کہ وہ فلسطین کے حوالے سے کیا نظریہ رکھتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل سے اپنا بیان جاری کریں، بتائیں کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں، انگریزوں کے کٹ پتلیوں کے ہاتھ میں جب سے یہ ملک آیا ہے ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ماضی میں جب فلسطین میں جنگ ہوئی تو ہمارے پالیٹکس گئے اور اسرائیل کو شکست دی۔
ایٹمی اساسوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت بنا تو صرف یہ ملک ہی نہیں بلکہ پورا عالم اسلام ایٹمی قوت بنا، ہر اسلامی ملک کا مسلمان ہمارے ایٹمی قوت بننے پر خوش دکھائی دیا، اس ایٹمی قوت کے ساتھ پاکستان عالم اسلام کی سلامتی کی ضمانت ہے، اس ملک میں وسائل کے انبار ہیں، محنت کش ہیں ہمارے پاس کھیت ہیں، کوئلہ ہے سب تو ہے، چوبیس سال تک ہم امریکہ کی جنگ میں رہے جو جنگ ہماری نہیں تھی، افغانستان ہمارا دشمن ملک نہیں ہے، ہمیں افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ
حمود الرحمٰن کمیشن سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت حمود الرحمن کمیشن کیس کی بات ہوری ہے، ہمارے بنگالی بھائیوں نے اس ملک کو بنانے میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں، ہمیں ایسا پاکستان بنانا ہے جسکی خارجہ پالیسی آزاد ہو، تمام ممالک کو جمع کیا جائے اور پھر جنگ بندی کی بات کی جائے، دنیا کے ممالک کے سربراہان کو بٹھایا جائے اور انہیں یہ بات بتائی جائے کہ اب کیا مطالبہ کررہے ہیں، مطالبہ کیا جائے، اب جنگ بندی ہونی چاہیے، اگر جنگ بندی نہیں ہوتی ہے تو ہم آگے بڑھے گے، ہم اسرائیل کو جواب دیں گے۔
اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بھائیوں کو شہید ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، ہم بہت جلد غزہ کے حوالے سے بڑی کال دینے جارہے ہیں، اہلیان کراچی سے درخواست ہے بائیکاٹ مہم کو قائم رکھیں، بعد ازان غزہ ملین مارچ دعاخیر پر اختتام پذیر ہو گیا۔