(احمد منصور) اسلام آباد ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ نے جسٹس محسن اختر کیانی پر سنگین الزامات کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق کو خط لکھ کر انصاف مانگ لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ اس بات پر چیخ اٹھی ہے کہ ان کے اپنے نگران جسٹس صاحبان ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے سروس ریکارڈ پر بجلیاں گرا کر ان کا کیرئیر (نشیمن) تباہ کر دیتے ہیں، عدلیہ میں گروپنگ اور پسند ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرنے اور ایڈوائس کے مطابق نہ چلنے والے ماتحت ججوں کا سروس ریکارڈ خراب کر کے انہیں ساتھی ججز کیلئے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے، انتہائی خوفناک الزامات پر مبنی اس شکایتی خط کے ذریعے ماتحت عدلیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایم کیو ایم کو بڑی یقین دہانی کرا دی
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھا گیا خوفناک خط مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہا ہے، اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی طرف سے لکھے گئے اس خط میں جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف انتہائی سنگین الزامات عائد کیئے گئے ہیں، وفاقی دارالحکومت کی ماتحت عدلیہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ریموٹ کنٹرول کیا جاتا ہے اور زبانی احکامات مان کر ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبان کی مرضی کے فیصلے نہ دینے والے ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ارکان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق کے نام خط میں متاثرہ جج صاحبان کا کہنا ہے کہ وہ اس انتہائی افسوسناک صورتحال کی وجہ سے مایوسی، احساس محرومی اور استحصال کا شکار ہیں، یہ خط نہیں ، ایک پوری چارج شیٹ ہے جو آنے والے کئی روز تک زیر بحث رہے گی اور اگر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پر نوٹس لے لیا تو جسٹس محسن اختر کیانی کو انتہائی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خط میں جسٹس کیانی پر اقرباء پروری کے ساتھ ساتھ وکلاء اور ججز کے مخصوص گروپ کی سرپرستی کے انتہائی سنسنی خیز الزامات عائد کیئے گئے ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی اپنے من پسند جونیئرز کو پروموٹ کرنے کے لیے ان سے سینئر جوڈیشل افسران کی سالانہ رپورٹ پر ’شبخون‘ مارتے ہیں اور ان کا سروس ریکارڈ خراب کر دیتے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق کے نام لکھے گئے اس خط میں جسٹس کیانی پر اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 ، سیکشن سکس تھری اور اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز 2011 کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ خلاف قواعد دو من پسند ججوں کو اسلام آباد جوڈیشل سروس میں برقرار رکھا گیا۔
ماتحت عدلیہ کے ججز کے مذکورہ خط میں اسلام آباد کے مشہور بیرسٹر فہد قتل کیس کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کا دھماکہ خیز الزام بھی شامل ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کو اپنے ساتھیوں کے ذریعے عدالتی افسران کو دھمکیاں دینے کی بھی عادت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کا حکومت کو 4 دن کا الٹی میٹم
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھا گیا خط 29 اپریل کو ارجنٹ ڈاک کے ذریعے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈریس پر ارسال کیا گیا، یہ خط ایک بم شیل ہے اور اس کی مکمل تفصیلات سامنے آنے پر ایک بڑا دھماکہ ہو گا کیونکہ خط میں جسٹس محسن اختر کیانی کے مبینہ طور پر قریبی وکلاء اور ہم خیال ججز کے نام بھی ظاہر کیئے گئے ہیں کہ جو ان افسوسناک واقعات میں شریک کار رہے جن کا شکایتی خط میں باقاعدہ حوالہ دیا گیا ہے۔
اس تناظر میں یہ خط ایک نیا پینڈورا باکس بھی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ خط میں سروس ریکارڈ تباہ کرنے اور مرضی کے فیصلے لینے کے انتہائی افسوناک رویئے سے مبینہ طور پر متاثرہ کئی ججز کے نام اور واقعات کی تفصیل بھی شامل ہے۔