حکومت کا جھوٹ ، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے 

از : عامر رضا خان 

Nov 02, 2024 | 12:52:PM

Amir Raza Khan

ہمارا المیہ ہی جھوٹ ہے جو ہر شعبے میں گھن کی طرح ہمیں کھوکھلا کر رہا ہے، جھوٹ کو تمام خرابیوں کی جڑ کہا جاتا ہے لیکن اب تو حکومتیں بھی اس دھڑلے سے جھوٹ بولتیں ہیں کہ سر شرم سے جھک جاتے ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ یہ ملک خداداد جسے اللہ کے نظام پر چلنا چاہیے تھا، جھوٹ کے نظام پر کیسے کھڑا ہے لیکن ایک جھوٹ تو اب تواتر سے ایسی ڈھٹائی سے بولا جارہا ہے کہ مجھے شرم آنے لگی ہے کہ کیا کوئی اس سینہ زوری سے بھی جھوٹ کا سہارا لیکر، الزام تراشی کرسکتا ہے ۔
جی ہاں میری مراد حکومت کے اس جھوٹ سے ہے جو سموگ کے حوالے سے تواتر کے ساتھ بولا جارہا ہے کہ لاہور کی فضا کی آلودگی بھارت سے آتی ہے ، ذرا تو خیال کیا جائے کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں اچھا اس پر بھی بات کرتے ہیں پہلے خبر دیکھ لیں پھر آپ کو بتاتا ہوں کہ میں یہ سب کیوں لکھ رہا ہوں حکومت کی جانب سے جاری ہوئی ہے۔
"بھارت سے آنے والی تیز ہواؤں نے لاہور میں فضائی آلودگی انڈیکس ایک ہزار پر پہنچا دیا،آئندہ 48 گھنٹے سموگ کی شدت برقرار رہے گی، موسمیاتی ماہرین نے شہریوں کو خبردار کر دیا،بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے سے اٹھنے والا شدید دھواں پاکستان میں داخل، امریکی خلائی ادارے ناسا کا تیز ہواؤں کا میپ جاری،بھارتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فصل کی باقیات جلانے سے سموگ میں شدت آئی، ناسا نے فضائی امیج جاری کر دیا، ہواؤں کا رخ بدلنے سے گزشتہ روز لاہور میں فضائی آلودگی اوسط 157 پر تھی، گزشتہ پانچ دن تک لاہور میں فضائی آلودگی اوسط 180 پر رہی تھی،بھارت سے آنے والی تیز رفتار ہوا کے ساتھ دھواں بھی پاکستانی علاقوں میں داخل ہوگیا، بھارتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فصلوں کی باقیات جلانے سے سموگ میں تیزی سے اضافہ ہوا، سموگ میں شدید اضافے پر شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی اپیل،ماسک لازمی پہنیں، سانس، سینے اور دل کے امراض میں مبتلا افراد، بزرگ کھلی فضا میں نہ جائیں"

یہ بھی پڑھیں: مشرف کا کتا عمران کا وفادار،توبہ توبہ استغفار
اس بیان میں ناسا امریکہ کا حوالہ دیا گیا اور ساتھ ایک تصویر بھی جاری کی گئی ہے، امید ہے وہ تصویر بھی ساتھ ہی اس بلاگ میں لگا دی جائے گی جس میں صاف ظاہر ہے کہ دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی، یعنی دونوں جانب کے پنجاب میں برابر فصلوں کو آگ لگائی جارہی ہے تو  یہ ہماری  حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ فصلوں کو جلانے کو روکنے میں ناکام رہی اور الزام بھارت پر !حقیقت یہ  ہے کہ اپنی فضا آلودہ کرنے کے ہم خود ذمہ دار ہیں  بھارت نہیں،  ہم ٹائر جلا کر سارا سال لوہا پگھلاتے ہیں کالا گندہ دھواں اڑاتے ہیں ، ہم آج تک بھٹوں کو زیگ زیگ بنانے کا صرف بیان جاری کرتے ہیں، بھارت اپنے بھٹوں کو زگ زیگ کرچکا ،ہم نےانڈسٹری کی چمنیوں کو بے لگام چھوڑ رکھا ہے، بھارت نے نہیں اور ان دو ماہ میں الزام بھارت پر لگاتے ہیں اگر دھواں انڈیا سے آتا ہے تو امرتسر کا ائر کوالٹی انڈکس لاہور کے برابر نہیں تو کم و بیش اتنا ہی ہونا چاہیے کیونکہ یہ لاہور کے ساتھ آباد شہر ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

ہم نے درخت کاٹ کر تجاوزات بنوائیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ، ہم نے اپنے گندے نالوں کے گرد درخت نہیں لگوائے ، جھوٹا تجاوزات آپریشن کرایا جاتا ہے ضبط سامان 500 روپے میں واپس مل جاتا ہے، ایک تصویر بنتی ہے اور ڈی سی صاحب کو بھجوادی جاتی ہے، حکومت بھی خوش ، دکاندار بھی اور اہلکار بھی ، ہم نے موٹر فٹنس کے لیے پولیس اہلکار رکھے ہوئے ہیں،  ہمارے ہاں وہیکل فٹنس کا کوئی سینٹر ہی نہیں، دہلی اور چندی گڑھ میں سال 2000 سے (جب میں وہاں گیا ) ہر ٹائر شاپ پر موٹر وہیکل ٹیسٹنگ یونٹ لگا ہوا ہے، ہر کمرشل وہیکل کو دن میں ایک بار یا کام شروع کرنے سے پہلے وہاں سے ایک پرچی لینا ہوتی ہے۔ ایک لوہے کی نال سلنسر میں گھسا کر ریس دی جاتی ہے مشین ایک پرچی نما اعمال نامہ باہر نکالتی ہے یہ پرچی آپ کو ہر آلودگی پھیلانے والے چالان سے بچاتی ہے، وہاں اندسٹری ٹریٹمنٹ والا پانی دریاوں میں پھینکے پر مجبور ہے ہم اپنے دریاؤں کو آلودہ کر رہے ہیں ، پاکستان میں ایسا کوئی انتظام نہیں کبھی تو الزام بازی سے باہر آئیں اور سوچیں ہم اپنی فضا اور بچوں کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی سستی کرنے کا پلان آگیا، اتنی سستی کہ سولر مہنگا لگے  
جھوٹ پہ جھوٹ ،جھوٹ پہ جھوٹ بولا جاتا ہے، آلودگی کا مسئلہ ہمارا ہے ہم بھارت پر الزام کیوں لگاتے ہیں؟ وہاں سال دوہزار میں ایک قانون کے تحت آئندہ پانچ سال میں ٹو سٹروک انڈسٹری اور گاڑیاں بند کرنے کی پالیسی بنی ہم نے ایسی کوئی پالیسی بنائی نہیں وہان الیکٹرک گاڑیوں کی دو فیکٹریاں بن گئیں، وہ 2040 تک پیٹرول فری سفر پر کام کر رہے ہیں، ہم شملہ پہاڑی پر لاک داؤن کا ڈرامہ رچا رہے ہیں ، وہاں کروڈ آئل کے بجلی کارخانوں کی لوٹ مار نہیں، سولر کے لیے دنیا کی تین بڑی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، کروڑوں لوگوں کو بجلی مفت دینے پر کام ہورہا ہے، یہاں ملی بھگت کی لوٹ مار میں اربوں روپے لٹائے جا رہے ہیں اور الزام  کہ جو کرا رہا ہے بھارت کرا رہا ہے یہ جھوٹ کب تک چلے گا ؟

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں