9 نومبر کو صوابی میں بڑے اجتماع کےبعد ملک کو بند کرنے کا لائحہ عمل دیا جائے گا:علی امین گنڈاپور

Nov 02, 2024 | 17:46:PM
9 نومبر کو صوابی میں بڑے اجتماع کےبعد ملک کو بند کرنے کا لائحہ عمل دیا جائے گا:علی امین گنڈاپور
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ارشاد قریشی) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 9 نومبر کو صوابی میں اجتماع رکھا ہے، ملک کو بند کرنے کا لائحہ عمل دیا جائے گا، اب ہم سرپر کفن باندھ کر نکلیں گے، یہ ہماری آخری کال ہوگی، لوگ اپنے گھروں میں بتا کر آجائیں۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر علی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ہماری آخری کال ہوگی، لوگ اپنے گھروں میں بتا کر آجائیں،اب ہم سرپر کفن باندھ کر نکلیں گے، پرامن رہ کر بہت ماریں کھالیں،اس کے بعد ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ،میرے گھر والوں کو میرا پیغام ہے اگر واپس نہ آوں تو میرا جنازہ پڑھ لینا،سب کارکنان کو بھی کہتا ہوں کہ اس آخری کال کے بعد اپنے گھر والوں کو بتا کر آئیں،یہ وارننگ فیصلہ سازوں کو ہے ،یہ اکٹھاایک جرگے کی طرح ہو گا ،اس جرگے کے بعد پاکستان کو کیسے بند کرنا ہے کیا کرنا ہو گا سب لائحہ عمل طے کریں گے ، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آخری کال کی وارننگ تمام فیصلہ سازوں کے لیے ہے، ہم ایک لائحہ عمل کے ساتھ ایک تاریخ دیں گے، خیبرپختونخوا کا ایک جرگہ ہوگا جس میں پورے پاکستان سے لوگ آئیں گے، مشاورت کے مطابق پاکستان کو کس طرح بند کرنا ہے اس کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن تھے اور رہیں گے لیکن پر امن رہ کر ہماری پارٹی کے ساتھ اور ہمارے لیڈر کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناقابل برداشت ہے،ان کا کہناتھاکہ خان صاحب سے کافی عرصے بعد ملاقات ہوئی،بانی پی ٹی آئی سے رویہ قابل مزمت ہے ،اگر دوبارہ ایسا ہی رویہ اختیار کیا گیا تو ہمیں اس حکومت سے جان چھڑانا ہو گی، یہ حکومت مینڈیٹ چور ہے،ملک کا انہوں نے دوالیہ نکال دیا ہے ،فارم 47 کی حکومت سے جان چھڑانا  ہو گی۔  

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ جلسہ ہم نے منسوخ نہیں کیا ہم اجتماع کی صورت میں جمع ہونگے،8 تاریخ کا جلسہ منسوخ نہیں کیا، جو جلسہ 8 تاریخ کو ہم پشاور میں کررہے تھے اس کا مقام تبدیل کیا ہے اور اب 9 تاریخ کو موٹروے صوابی انٹرچینج پر جلسہ ہوگا،ہر بندہ تجزیہ نگار بنا ہوا ہے ڈیل ہوگئی،میں سچ بات کرتا ہوں سب کو معلوم ہے پارٹی کیلئے کس نے کیا کیا،میرے اوپر 6 اضلاع میں مقدمات ہیں،میں جب ڈی چوک سے گیا بتا کے گیا تھا،میرے پیچھے جو لوگ آئے وہ کون تھے ،ہم نے ثابت کیا ہم آسکتے ہیں پر امن ہیں،میں ایک صوبے کا وزیر اعلی ہوں میں اتھارٹی سے اسلام آباد آیا ہوں مشینری بھی لایا ہوں،ہم گورنر راج سے نہیں ڈرتے،میری آفیشل میٹنگز میں بات ہوتی رہتی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا ہم عوامی طاقت کے ساتھ تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے لیے پورا لائحہ عمل دیں گے، اپنے حقوق لینے کے لیے نکلیں گے اور حقوق لے کر ہی واپس جائیں گے۔

بشریٰ بی بی کی رہائی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی رہائی میں میرا کوئی کردار نہیں، میرا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو پیغام ہے کہ وہ من گھڑت باتوں میں نہ آئیں، یہ آپ کو کنفیوز کرنے کے لیے کیا جارہا ہے، آپ کا مقصد حقیقی آزادی، خودمختاری، اداروں اور آئین کا تحفظ کرنا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہماری پارٹی قیادت کے خلاف آئے روز کیسز بنائے جاتے ہیں، کوئی ثبوت نہیں دیا جاتا اور وارنٹ نکالے جاتے ہیں، حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے شروع کیے ہوئے ہیں، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی ہاؤس پر کیا سوچ کر چڑھائی کی گئی، ایک صوبے کی عوام کی پراپرٹی پر یہ چڑھ دوڑے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ان کو حساب دینا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس،عبوری چالان کی کاپی سامنے آگئی