آئی پی پیز کا بوجھ ناقابل برداشت ہوگیا،مالکان مفت میں کتنے ڈالرز بٹور رہے ہیں؟
2017 میں کیپسٹی پے منٹ کا حجم 384 ارب روپے تھا جو نئی آئی پی پیز کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2142 ارب روپے بڑھ گئی ۔رپورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)آئی پی پیز کا ملکی خزانے پر بوجھ ناقابل برداشت ہونے لگا ،کیپیسٹی پے منٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بجلی کے شعبے میں مالی سال2017 میں کیپسٹی پے منٹ (ادائیگی کی صلاحیت) کا حجم 384 ارب روپے تھا جو نئی آئی پی پیز کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2142 ارب روپے بڑھ گئی ۔
2015 سے بجلی کا اوسط استعمال 15000میگا واٹ رہا جب کہ مجموعی پیداواری صلاحیت 20 ہزار میگا واٹ تھی جس پر کیپسٹی پے منٹ کی مد میں لاگت 200 ارب روپے تھی۔گوکہ 2024 میں بجلی کی اوسط طلب 13000میگاواٹ ہی رہی لیکن پیداواری صلاحیت 43 ہزار میگاواٹ تک جا پہنچی جس سے کیپسٹی پے منٹ میں2142 ارب کا اضافہ ہوگیا۔
ضرورپڑھیں:موٹرسائیکل کے شوقین افراد کیلئے خوشخبری، سوزوکی نے بڑی آفر متعارف کروا دی
2015-16 میں طے ٹیرف کے مطابق اوسط کیپسٹی ٹیرف 2.78 روپے فی یونٹ تھا لیکن اب 2015کی پاور پالیسی کے تحت نئے پاور پلانٹس اضافہ کے ساتھ آئندہ مالی سال 2025کے لیے کیپسٹی ٹیرف بڑھ کر 18.39 روپے فی یونٹ ہوگیا ہے،اس کی بڑی وجہ روپے کی قدر کا گھٹنا بھی بتائی جاتی ہے جو ڈالر کے مقابلے میں 97 روپے بڑھ کر 278 روپے ہوگیا ہے اس کے علاوہ پورے خطے میں بلند ترین ٹیرف کی وجہ سے پاکستان میں صارفین نے بھی بجلی کا استعمال محدود کردیا ہے۔
اس کی وجہ سے بھی کیپسٹی پے منٹ میں اضافہ ہوگیا ہے، اس وقت صارفین قرضے اتارنے کی مد میں سالانہ 1083ارب روپے ادا کررہے ہیں، یہ قرضے زیادہ تر بجلی کی پیداوار کی مد میں لیے گئے، 218 ارب روپے آپریشن اینڈ مین ٹیننس کی مد میں لیے گئے۔