خادم حسین کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی درست قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ق کے سابق رکن قومی اسمبلی خادم حسین کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی درست قرار دے دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ درخواست گزار کے مرنے کے بعد بہتر ہے کہ مقدمہ نہ چلائیں، جعلی ڈگری کا معاملہ درخواست گزار کے مرنے کے ساتھ ہی ختم ہوگیا، کیا کیس کا کوئی فوجداری پہلو ہے۔ اگر ہے تو سن لیتے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لواحقین کا اصرار ہے کہ مقدمہ سن کر جعلی ڈگری کا دھبہ ختم کیا جائے، پوری تعلیم میرے موکل نے محمد اختر خادم کے نام پر حاصل کی، سیاست خادم حسین کے نام سے کی، شناختی کارڈ بھی اسی نام سے بنوایا۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ درخواست گزار زندہ ہوتے تو کچھ ثابت ہو سکتا تھا، مرنے کے بعد لواحقین درست نام کیسے ثابت کریں گے؟
مزید پڑھیں: یوگینڈا کےا یتھلیٹ بینجمن کا قتل، 2 مشتبہ افراد گرفتار
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کوئی بیان حلفی یا دستاویزات بطور شواہد دکھا دیں، نام بدلنے کا مؤقف ہے تو ثبوت پیش کرنا بھی آپ کی ذمے داری ہے۔
واضح رہے کہ محمد اختر خادم عرف خادم حسین 2008ء میں این اے 188 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ہائی کورٹ نے بی اے کی جعلی ڈگری پر محمد اختر خادم عرف خادم حسین کو نااہل قرار دیا تھا۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔