اسرائیلی بمباری میں صحافی جاں بحق، ساتھی رپورٹر اور اینکر رو پڑے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) غزہ پر اسرائیلی بمباری، مقامی صحافی اپنی فیملی سمیت جاں بحق ہوگئے، صحافی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دینے والے ساتھی رپورٹر لائیو کوریج کے دوران آبدیدہ ہوگئے اور احتجاج کرتے ہوئے پریس ہیلمٹ اور شیلڈ اتار کر زمین پر پھینک دی۔
نشریاتی ادارے فلسطین ٹی وی اسٹیشن نے بتایا کہ ’ساتھی صحافی محمد ابو حاطب اپنے خاندان کے افراد سمیت اس وقت شہید ہوئے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں بمباری کی گئی جہاں صحافی کا گھر بھی بمباری کی پلیٹ میں آگیا‘۔
مقتل مراسل تلفزيون "فلسطين" محمد أبو حطب مع عدد من أفراد عائلته إثر قصف اسرائيلي استهدف منزله في مدينة خانيونس جنوب قطاع غزة. pic.twitter.com/4ojd3P7O0V
— Samir Kassir Eyes (@SK_Eyes) November 2, 2023
فلسطینی صحافیوں کی یونین کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مرحوم صحافی کے خاندان کے 27 لوگ مارے جاچکے ہیں۔
مشرقی وسطیٰ کی خبروں پر نظر رکھنے والی نیوز ویب سائٹ کی جانب سے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر فلسطین کے مقامی چینل کی ویڈیو شئیر کی گئی جس میں مرحوم صحافی محمد ابو حاطب کے ساتھی رپورٹر ان کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دے رہے ہیں۔
غزہ کی لائیو کوریج کے دوران رپورٹر نے بتایا کہ محمد ابو حاطب اپنی اہلیہ، بیٹے اور بھائی سمیت جاں بحق ہوگئے ہیں۔ رپورٹر دکھ بھری آواز میں کہتے ہیں کہ ’ہم تھک چکے ہیں، اب مزید برداشت نہیں کرسکتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر ایک منٹ بعد کوئی نہ کوئی اپنی جان کی بازی ہار رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ غزہ میں ہم جس تباہی اور جرم کو برداشت کر رہے ہیں دنیا اسے نہیں دیکھ رہی۔‘
“Our colleague, Mohammed Abu Hatab was here, just half an hour ago. And now he has left us.”
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) November 3, 2023
A journalist in Gaza broke down on live television after his colleague was killed by an Israeli air strike, along with his wife, son, and brother, and many other victims from his family pic.twitter.com/gwDK7D5OOy
رپورٹر نے بتایا کہ ’بین الاقوامی سیکیورٹی بالکل نہیں ہے، کوئی بھی چیز ہمیں تحفظ نہیں دے سکتی، یہاں تک کہ ہم جو شیلڈز یا ہیلمٹ پہنے ہوئے ہیں یہ بھی ہماری حفاظت نہیں کرسکتے۔‘
اس دوران صحافی آبدیدہ ہوگئے اور لائیو کوریج کے دوران پریس ہیلمٹ اور شیلڈ جیکٹ اتار کر زمین پر پھینک دیے۔ صحافی کی لائیو رپورٹنگ کے دوران اینکر بھی اپنے آنسو نہ روک سکیں اور وہ بھی آبدیدہ ہوگئیں۔
صحافی نے اپنی رپورٹنگ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ صرف نام کی چیزیں ہیں، ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے، یہ کسی بھی صحافی کو تحفظ نہیں دے سکتیں۔‘
انہوں نے دکھ بھری آواز کہا کہ ’یہ شیلڈ ہمارا حفاظت نہیں کرسکتی، ہم بھی متاثرین ہیں جو لائیو ٹی وی رپورٹنگ کررہے ہیں، بمباری میں شہید ہونے والے لوگوں کی طرح ہم بھی اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آدھے گھنٹے پہلے ہمارے ساتھی صحافی محمد ابو حاطب ہمارے ساتھ تھے لیکن اب وہ یہاں نہیں ہیں، وہ اپنی اہلیہ، بیٹے اور بھائی سمیت جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ’
مزید پڑھیں: غزہ پراسرائیلی بربریت برقرار، ہلاکتوں کی تعداد 9000 سے تجاوز
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جھڑپوں کے دوران جنوبی لبنان پر اسرائیلی گولہ باری میں رائٹرز کے ایک فوٹو جرنلسٹ بھی مارے گئے تھے۔ قبل ازیں اسرائیل کی غزہ میں جاری بمباری سے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے دو صحافی اپنے اہل خانہ سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) کی رپورٹ کے مطابق 2 نومبر تک کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری میں تقریباً 36 صحافی اور میڈیا کارکن مارے جاچکے ہیں، جن میں 31 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 1 لبنانی صحافی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 8 صحافی زخمی اور 9 صحافی لاپتا یا حراست میں لیے گئے ہیں۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس نیوز ایجنسیوں کو بتایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے صحافیوں کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتے۔