سن میرے دل : وہاج علی کی اداکاری قابلِ تعریف مگر مکالمے بوسیدہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) عشق و محبت پر مبنی ڈرامے سن میرے دل میں معاشرے کی عکاسی کی گئی ہے، یہ ڈراما محبت اور محبت پر مبنی مشکلات کا حسین امتزاج ہے، البتہ ڈرامے کی کہانی انتہائی سست اور بےجا ڈائیلاگ پر مبنی ہے، بےوجہ الفاظ کو ڈالا گیا ہے اور کردار ہروقت بلاوجہ میک اپ میں گھومتے دیکھائی دیتے ہیں، ڈرامہ بہت افسردہ کرنے والا ہے،ڈرامے میں انتہائی ناقص اور بوسیدہ قسم کے پرانے مکالموں کا استعمال کیا گیا ہے۔
ڈراما سن میرے دل سیونتھ سکائی انٹرٹینمنٹ کے بینر تلے بننے والاوہ ڈراما ہے جس کے لیڈ رولز میں وہاج علی ،مایا علی، حرامانی اور اسامہ خان شامل ہیں، اس ڈرامے کو مشہورِزمانہ رائٹر خلیل الرحمان قمر نے قلم بند کیا ہے جبکہ حسیب حسن نے اس کی ہدایتکاری کی ہے، ڈراما ’تیرے بن‘ سے شہرت پانے والے اداکار وہاج علی آج کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، وہاج علی کا شمار پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے مایہ ناز اداکاروں میں ہوتا ہے، ان کا کردار ڈرامے کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے، مایا علی پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کا جانا پہچانا نام ہیں، لاہور میں پیدا ہونے والی 35 سالہ اداکارہ مایا علی نے اپنے کیریئر کا آغاز ڈراما سیریل درِ شہوار سے کیا ، اس کے بعد یکے بعد دیگرے انھوں نے کئی ہٹ ڈراماز اور فلمیں کی ہیں۔
اب بات کریں ڈرامے کی کہانی کی تو اب تک آن ائیر کی آئی گئی اقساط میں کہانی کو کافی سست دکھایا گیا ہے، ڈرامے کی کہانی کو بلاوجہ افسردہ دکھایا گیاہے، مزاح کو ڈرامے سے کوسوں دور رکھا گیا ہے، کہانی ایک کردار صدف کے گرد گھومتی ہے جس کا بھائی بلڈ کینسر کا مریض ہوتا ہے جیسے ہی اس کے باپ کو بیٹے کی بیماری کا پتہ چلتا ہے تو وہ افسردہ ہوجاتا ہے، علاج کے لیے 8 کروڑ کی رقم چاہیے ہوتی ہے لیکن وہ اتنی رقم جمع کرنے سے قاصر ہوتا ہےجس کی وجہ سے اسے ہارٹ اٹیک آتا ہےاور وہ رات کی تاریکی میں چل بستا ہے، صدف کو پتہ چلتا ہے تو وہ بلال عبداللہ نامی کردار کے پاس جاتی ہے جس کے پاس اس کا مرحوم باپ ملازمت کرتارہا تھا، بلال عبداللہ ایک شرابی شخص ہوتا ہے اور اس کے لڑکیوں سے ناجائز مراسم بھی ہوتے ہیں وہ جاکر اس سے مدد مانگتی ہے اور کہتی ہے کہ بدلے میں وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہے، کہانی کا ایک اور کردار عمار ہوتاہے جو صدف سے بےانتہا پیار کرتا ہے وہ بھی بلال عبداللہ کے پاس ملازمت کر رہا ہوتا ہےاور جیسے ہی اسے پتہ چلتا ہے وہ بلال سے پیسے مانگنے آئی ہے وہ پریشان ہوجاتا ہے۔
ضرور پڑھیں:دنیا بھر سے 70 ہزار سے زائد افراد نے شادی کی پیشکش کی،وینا ملک
کہانی انتہائی اور عام عقل سے عاری نظر آتی ہے، اب تک کی نشر ہونیوالی سات اقساط میں جو دکھایا گیا ہے اسے دیکھنے کے بعد عام انسان سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں کرسکتا، ڈرامے میں ایسے الفاظ اور ڈائیلاگ شامل کیے گئے ہیں جن کا کہانی سے دور دور تک کوئی تعلق نظر نہیں آتا، خلیل الرحمان قمر اپنی منفرد اور پاورفل کہانی کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں مگر یہاں پر وہ شاید مار کھا گئے ہیں، ڈرامے میں بلاوجہ کا میک اپ کیا گیا یہاں تک کہ باپ کی موت پر بھی بیٹی کا میک اپ بالکل پرفیکٹ لگا ہوا تھا، بلال عبداللہ (وہاج علی) ہر وقت نشے میں دھت رہتا ہے اس کے باوجود وہ سب سے بڑا بزنس مین ہوتا ہے جبکہ وہ تو بنا انٹرویو اور بنا اپلائی کیے ہی لوگوں کو نوکریاں بانٹتا پھرتا ہےاور کیا صدف ایسی ہی نوکری کرتی ہے؟ مطلب یہاں تک کہ اس کی کوشش کیے بغیر؟ اس نے اپنا سی وی بھی نہیں بھیجا ہے، باس کو اس کی اہلیت کے بارے میں کچھ نہیں معلوم اور وہ اسے ہوٹلوں کی بظاہر نامور چین میں نوکری دینے کے لیے تیار ہے، بس کیونکہ وہ اس کی طرف سے مارا گیا ہے؟ اور کس بنیاد پر؟ کہ وہ بچوں کی طرح سڑک پار کر رہی تھی؟
صدف-عمار کہانی بھی کافی مضحکہ خیز ہے، صدف اس لڑکے کے ساتھ اتنی بدتمیزی کیوں کر رہی ہے؟ اس کا مذاق اڑانے کا کیا فائدہ؟ اور ایسا نہیں ہے کہ ایک آدمی کے طور پر وہ برا ہے یا اس نے اس کے ساتھ کچھ برا کیا ہے،سماجی نقطہ نظر سے وہ ایک اچھا میچ ہے، اور یہ پہلی بار ہے کہ اس نے اس سے اعتراف کیا ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اس کا دوست ہوا کرتا تھا، اور عمار کا زہر پینے کی دھمکی دینا سب کچھ ہی عقل سے عاری نظر آتا ہے، اور بلال عبداللہ کے مقابلے میں عمار کا کردار انتہائی کمزور ہے، وہ کیسے صدف کے لیے بلال کا متبادل ہوسکتا ہے؟
ڈرامے میں انتہائی ناقص اور بوسیدہ قسم کے پرانے مکالموں کا استعمال کیا گیا ہے، خواتین مسائل کا سامنا نہیں کر سکتیں، مرد بچہ ہوں ہیجڑا سمجھے گی، اچھی لڑکی پوری لڑکی ہوتی ہے، یہ سب نہ صرف پرانے ہیں بلکہ کافی جارحانہ بھی ہیں، ان الفاظ کو سننے کے بعد بندہ آہ ہی بھر سکتا ہے، واحد چیز جو اس ڈرامے میں قابلِ تعریف ہے وہ بلال عبداللہ کی ایکٹنگ ہے وہ کردار میں بالکل کھویا نظر آتا ہے، اس کی آنکھیں اس کے ساتھ ایکٹنگ کرتی دکھائی دیتی ہیں، فی الحال وہاج اس ڈرامے کو لے کر جا رہا ہے اور اگر کہانی میں کوئی قابل قدر موضوع نہ لایا گیا تو جلد یہ ڈراما اپنی اہمیت کھودے گا۔