اسرائیلی بربریت جاری،بچوں سمیت 65 افراد شہید،امریکا کا ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی حمایت سے انکار

کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ سمیت جی سیون ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر حملوں کی حمایت نہیں کی جائے گی ،جو بائیڈن

Oct 03, 2024 | 10:34:AM
اسرائیلی بربریت جاری،بچوں سمیت 65 افراد شہید،امریکا کا ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی حمایت سے انکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)اسرائیل فورسز نے رات گئے خان یونس کے متعدد علاقوں اور غزہ میں یتیم خانے، اسکول میں پناہ لینے والے بے گھر افراد پر حملے کیے جس کے نتیجے میں 65 فلسطینی شہید ہوگئے،جبکہ امریکا نے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کیلئے اسرائیلی منصوبے کی حمایت سے انکار کردیا ،امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر واضح کردیا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی حمایت نہیں کرتے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں فضائی حملوں کے علاوہ غزہ کے جنوب میں خان یونس کے علاقوں میں بھی پیش قدمی کی جہاں اسرائیلی ٹینک دیکھے گئے۔

اسرائیلی ٹینکوں نے مشرقی اور وسطی خان یونس کے متعدد علاقوں پر حملے کیے جس سے کم از کم 40 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے،غزہ شہر میں دو فضائی حملوں میں کم از کم 22 فلسطینی شہید ہوئے، طبی ماہرین نے بتایا کہ غزہ میں بے گھر خاندانوں کو پناہ دینے والے اسکول پر ایک اسرائیلی حملے میں 17 افراد شہد ہوئے۔

اسرائیلی فوجی تنصیبات پر ایرانی میزائل حملوں کے بعد جو بائیڈن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل کی مکمل حمایت جاری رکھے گا، میزائل حملوں کے جواب میں ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں گی۔

ضرورپڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ

دوسری جانب ایران پر حملے کیلئے پر تول رہا ہے۔اسرائیل نے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کیلئے امریکا کی حمایت مانگی ہے۔اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر اتحادی ممالک کے سربراہان سے تبادلہ خیال کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ سمیت جی سیون ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر حملوں کی حمایت نہیں کی جائے گی تاہم اسرائیل کی جوابی کارروائی متناسب ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پورا مشرق وسطیٰ کا خطہ اس وقت خطرے میں ہیں، جی سیون ممالک نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملوں میں شہادت کا بدلہ لینے کیلئے ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست 200 سے زائد میزائل فائر کیے گئے تھے۔ایران کا کہنا تھا کہ ایران نے صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، کسی بھی عوامی مرکز کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا، ایران نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل جوابی کارروائی کرتا ہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ایرانی حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو ان حملوں کی قیمت چکانا پڑے گی،اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جوابی کارروائی کے اعلان کے بعد مبصرین کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ اسرائیل کے سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی موجودہ اسرائیلی حکومت سے ایران کے جوہری پروگرام پر حملے کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔