(24نیوز) حکومت معاشی بہتری کے لئے کوشاں نظر آرہی ہے اور دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح ملک میں معاشی بہتری کےلئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی "موڈیز" نے پاکستانی معیشت کا منظر نامہ مثبت قرار دیا ہے، جس کے باعث پاکستان کی ریٹنگ سی اے اے ٹو کر دی گئی ہے، پاکستان کی لیکوڈٹی صورتحال میں معمولی بہتری بھی ریٹنگ بہتر ہونے کا سبب ہے۔
ہمیشہ کی طرح حکومتِ پاکستان یہ امید کر رہی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کی رقم مل جائے گی اور عالمی ادارے کی پیش کی گئی شرائط بھی پوری کر لی جائیں گی، اس سلسلے میں پاکستان نے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرض رول اوور کرنے کی درخواست کر رکھی ہے، اس کے علاوہ پاکستان نے سعودی عرب سے 1.2 ارب ڈالر قرض کی درخواست بھی کی ہوئی ہے، آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے حکومت صرف دوست ممالک سے تعاون کی درخواست ہی نہیں کررہی بلکہ عوام پر بھی ہر طرح سے بوجھ ڈالا جارہا ہےاور ان کے بنیادی حقوق پامال کیے جارہے ہیں، حکومت اپنی انکم کو بڑھانے کیلئے بھی رائٹ سائزنگ کر رہی ہے، حکومتی اخراجات کم کرنے کرنے کےلئے صرف گریڈ 16 تک نہیں بلکہ گریڈ 22 تک کے سرکاری عہدوں کو رائٹ سائز کیا جا رہا ہے، دوسری طرف اِس رائٹ سائزنگ پر اعتراضات بھی اُٹھائے جارہے ہیں اور یہ اعتراضات اُٹھانے والے قیصر بنگالی ہیں جنہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ قیصر بنگالی وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم رائٹ سائزنگ کمیٹی کے ماضی میں اہم رکن بھی رہے ہیں، ذرائع کے مطابق ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومتی پالیسیوں سے دلبرداشتہ ہوکر تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ حکومت نے اخراجات میں کمی کے لیے اچھی کوششیں کیں اور سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے تینوں کمیٹیوں نے اہم تجاویز بھی دیں، اخراجات میں کمی کے لیے 17 ڈویژنز اور 50 سرکاری محکمے بند کرنے کی تجویز دی گئی مگر حکومت نے سنجیدگی سے ان تجاویز پر عمل نہیں کیا اور وہ اس کے برخلاف اقدامات کررہی ہے۔
ضرورپڑھیں:بلوچ رہنماءاختر مینگل کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونےکا اعلان
قیصر بنگالی کے مطابق یہ کتنی غلط بات ہے کہ اخراجات میں کمی کے لیے بڑے افسران کی بجائے چھوٹے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے اور محکموں سے گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی نوکریوں کو بچایا جا رہا ہے، قیصر بنگالی نے حکومت پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو بچانا چاہتی ہے اسی لئے چھوٹے ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا جارہا ہے، بقول قیصر بنگالی اگر محکموں سے بڑے افسران کو ہٹایا جائے تو سالانہ 30 ارب کے اخراجات کم ہوجائیں گے، اگر ایسا ہے تو حکومت کو تمام گریڈ کے افسران کی رائٹ سائزنگ کرنی چاہئے۔
دوسری طرف وفاقی حکومت کے ترجمان نے قیصر بنگالی کے بیان پر رد عمل دیا ہے کہ حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی ڈاکٹرقیصر بنگالی کی رائے اور مشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، اگرچہ انہوں نے اپنی رائے رائٹ سائزنگ کمیٹی کے معزز رکن کی حیثیت سے دی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی رائے رابطے یا سمجھ بوجھ کے فقدان پر مبنی ہے، حکومتی ترجمان نے واضح الفاظ میں بیان دیا ہے کہ صرف گریڈ ایک سے 16 تک نہیں بلکہ گریڈ ایک سے 22 تک کے تمام سرکاری عہدوں کو رائٹ سائزکیا جا رہا ہے، تقریباً 60 ہزار عہدے سرپلس ہو سکتے ہیں جن میں گریڈ 17 سے 22 تک کے عہدے بھی شامل ہیں۔