بھٹو پیپلز پارٹی سے،نہ نواز شریف ن لیگ سےمائنس ہوسکا،عمران خان پی ٹی آئی سے مائنس نہیں ہوسکتے: شاہ محمودقریشی
پی ٹی آئی سے بات کیے بغیر ملک میں استحکام نہیں آسکتا ،مائنس پی ٹی آئی کی بات کرنے والوں کی عقل پر حیرانی ہوتی ہے ۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
(جمال الدین جمالی) سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی و سینئیر رہنما پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی)نے کہا ہے کہ آج تک مائنس کے جتنے فارمولے لائے گئے سب ناکام ہوئے نہ بھٹو پیپلز پارٹی سے نہ نواز شریف ن لیگ مائنس ہوسکا، عمران خان بھی پی ٹی آئی مائنس نہیں ہوسکتے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئےسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ8 ستمبر کا جلسہ پی ٹی آئی کا حق ہے،اس میں کسی صورت رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے،22 اگست کو ہم نے سب کا احترام کیا اداروں کا بھی احترام کیا ،اب ہمارا احترام بھی کیا جائے،باہمی احترام سے ہی ملک آگے بڑھے گا،کوئی مانے یا نا مانے پی ٹی آئی اس ملک کی حقیقت ہے،پی ٹی آئی سے بات کیے بغیر ملک میں استحکام نہیں آسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی آکسفورڈ یونیورسٹی کا الیکشن لڑ رہے ہیں،پاکستان کے لیے یہ عزت کی بات ہے کوئی شخص یہ کام کر رہاہے،آکسفورڈ الیکشن کے خلاف بولنے والے تنگ نظری کا مظاہرہ کر رہے ہیں،آکسفورڈ الیکشن کو سیاسی جماعت سے ہٹ کر دیکھنا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مائنس عمران خان یا پی ٹی آئی کبھی نہیں ہوسکتی،آج تک مائنس کے جتنے فارمولے لائے گئے سب ناکام ہوئے،نہ بھٹو کبھی پیپلز پارٹی سے مائنس ہوا اور نہ ہی نواز شریف ن لیگ سے مائنس ہوسکا،عمران خان بھی مائنس نہیں ہوسکتے،یہ ایک سیاسی حقیقیت ہے ،چاہے کس کو پسند آئے یا نہ آئے،تحریک انصاف کا پودا عمران خان نے لگایا ہے،مائنس پی ٹی آئی کی بات کرنے والوں کی عقل پر حیرانی ہوتی ہے ۔
سابق وزیر خارجہ نے حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کے دوست ممالک کیا پیغام دے رہے ہیں،اس کو سمجھیں،بلوچستان کے جو واقعات ہوئے ہیں، وہ افسوسناک ہیں،بلوچستان کے مسائل کا حل صرف بات چیت ہے،بلوچستان کا مسئلہ برسوں سے چلتا آرہا ہے،مسائل دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی پالیسی درست نہیں ہے،میں وزیر خارجہ رہا ہوں مجھے بہت سی باتوں کا علم ہے،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ بہت سے باتیں نہیں بتا سکتا،بلوچستان کے مسلے پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں ایک جامع بحث ہونی چاہیے ،تمام جماعتیں اس ڈیبیٹ میں اپنی رائے دی،میرا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے مسلے پر ایک فل ڈیبیٹ ہونی چاہیے،تاجر اور پوری لیبر کلاس احتجاج کر رہی ہے،میڈیا پر سنرسشپ، انٹرنیٹ کے حوالے سے فری لانسر علیحدہ احتجاج کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کا وزیر خارجہ والا ٹیمپرامنٹ ہی نہیں ہے،وزارت خارجہ میں اسحق ڈار کا دل ہی نہیں ہے، ان کا دل وزیر خزانہ میں ہے، فارن آفس اس وقت لیڈر لیس ہے،آج منگل ہے ،میری فیملی سے ملاقات کا دن ہے،ایک ہی بیٹا ہے اس سے ملکر دل کو تسلی ہوتی ہے،میڈیا والوں کو دیکھ کر بھی دل کو تسلی ہوتی،جیل میں اکیلی دیوارں کو دیکھ دیکھ کر بندہ تنگ ہوجاتا ہے۔