جسمانی تعلق سے انکار پر 28 فلموں سے نکالا گیا، ایک اور بھارتی اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) بھارتی ملیالم انڈسٹری کی اداکارہ چارمیلا نے دعویٰ کیا ہے کہ جسمانی تعلق استوار کرنے سے انکار پر 28 فلموں سے نکالا گیا۔
بھارت میں ملیالم فلم نگری میں اداکاراؤں کے جنسی استحصال سے متعلق ہیما کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد بھارت میں ہلچل مچی ہوئی ہے، اس رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد ملیالم انڈسٹری کی اداکاراؤں نے ساتھی اداکاروں اور فلمسازوں پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے، ایسے میں اب ایک اور اداکارہ چارمیلا نے بھی چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ 27 سال قبل ہراساں کیا گیا اور دست درازی کی کوشش بھی کی گئی، ملیالم فلم نگری میں میرے کام کا تجربہ بہت ہی تکلیف دہ ہے، 1997 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ارجنن پیلیم آنشو مکلم‘ کی تامل ناڈو میں شوٹنگ جاری تھی اور 3 دن کی شوٹ ختم ہونے کے بعد پروڈکشن منیجر نے کہا کہ جانے سے پہلے پروڈیوسر سے مل لوں، میں اپنے اسسٹنٹ کو لیکر جانا چاہ رہی تھی لیکن مجھے منع کردیا کہ اکیلی جاؤ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے دونوں اسسٹنٹ کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئی تو پروڈیوسر کے کمرے میں 7 سے 8 لوگ شراب کے نشے میں دھت تھے جن میں سے ایک نے میری اسسٹنٹ پر حملہ کیا اور اس کی ساڑھی اتارنے کی کوشش کی جس پر میرے مرد معاون نے روکا تو اس کو بری طرح مارا پیٹا گیا۔
چارمیلا نے بتایا کہ اس دوران ایک نے میرا ہاتھ پکڑا تو میں نے اس کو کاٹا اور ہوٹل کے باہر بھاگ کر جان بچائی اور لوگوں سے مدد مانگی، اس وقت وہاں سے رکشہ والوں کا گروپ گزر رہا تھا جس نے میری مدد کی اور والد کو فون کیا پھر پولیس بھی پہنچی۔
چارمیلا نے دعویٰ کیا کہ مجھے 28 فلموں سے نکالا گیا کیونکہ میں نے ’ایڈجسٹ‘ کرنے سے انکار کردیا تھا یعنی کوڈ ورڈز میں فلم میں کام کے بدلے ’جسمانی تعلق‘ بنانے سے انکار کیا، ایک اور واقعے کا ذکر کیا اور بتایا کہ ملیالم ہدایت کار ہری ہرن سے میں نے اور اداکارہ وشنو نے ملاقات کی، ہم نے کافی پی اور سکرپٹ پر تبادلہ خیال کیا، پھر مجھے بھیج دیا گیا، بعد میں اداکار وشنو کو ہدایت کار نے بولا کہ چارمیلا سے کہو کہ ’ایڈجسٹ‘ کرے، اداکار نے انکار کیا تو دونوں کو فلم سے ہاتھ دھونے پڑے۔
بعد ازاں اداکار وشنو نے چارمیلا کے الزام کی تصدیق کی اور بتایاکہ ہدایت کار ہری ہرن نے ایڈجسٹ کرنے کا کہا تھا منع کرنے پر دونوں کو فلم سے نکال دیا گیا۔
واضح رہے کہ ملیالم فلم انڈسٹری میں اداکاراؤں کے جنسی استحصال پر جاری ہونے والی ہیما کمیٹی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ انڈسٹری میں خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ جنسی طور پر ہراساں کرنا ہے اور کئی خواتین اس بارے میں کھل کر بات کرنے سے ڈرتی ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے اگر اس حوالے سے کچھ کہا تو انڈسٹری پابندی لگا دے گی اور کوئی کام نہیں دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار علی رحمٰن خان یمنیٰ زیدی کے پروفیشنل اِزم کے قائل ہوگئے
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈسٹری میں خواتین کو ہراساں کرنا عام سی بات ہے، ڈائریکٹر، پروڈیوسر سے لے کر پروڈکشن کنٹرولر تک اس میں شامل ہیں، ملیالم فلم انڈسٹری میں ایڈجسٹمنٹ اور سمجھوتہ بہت عام الفاظ ہیں اور شواہد کی بنیاد پر یہ ماننا پڑا کہ انڈسٹری کے بڑے نام بھی اس میں ملوث ہیں۔