الٹی گنتی شروع،اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)تحریک انصاف حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے وہی آزمودے طریقے اپنا رہی ہے جو عشروں سے اپوزیشن کی جماعتیں حکومت کیخلاف آزماتی آئی ہیں ۔پی ٹی آئی آج انہی لوگوں پر تکیہ کیے ہوئے جو کچھ عرصہ پہلے تک پی ٹی آئی کیخلاف استعمال ہو چکے اور اپنے مقاصد حاصل کر نے کے بعد حکومت کے مزے لوٹ چکے ہیں لیکن عام انتخابات میں دوبارہ حصہ بقدر جسہ نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہیں ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے بینرز تلے ایک مشترکہ گرینڈ الائنس تشکیل دیا گیا ہے جس کی سربراہی محمود اچکزئی کو دینے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ تین دن کے اندر مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کر کے الائنس میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی ۔اس الائنس کے ابتدائی پلان کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کل یہ طے ہوا کہ مولانا فضل الرحمان پہلے سے ہی حکومت کے خلاف جانے کی کال دے چکے ہیں، محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرے گی۔
پی ٹی آئی اور جے یو آئی محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں ساتھ چلیں گے جبکہ الائنس میں جماعت اسلامی کو بھی بڑا عہدہ ملنے کے امکانات ہے۔اس مشترکہ گرینڈ اجلاس میں بنیادی طور پر پانچ جماعتوں نے شرکت کی ۔ جس میں جماعت اسلامی سے لیاقت بلوچ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل، تحریک انصاف کے چیئرمین گوہر خان، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس بھی شریک ہوئے۔ اس اجلاس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں 13 نقاط پر مشتمل ایجنڈہ پیش کیا گیا۔ اس اعلامیہ کو پڑھ کر اور کل اجلاس کی وڈیوز دیکھ کر ایسا شبہ ہوا کہ مشرکہ گینڈ آلائنس نہیں بلکہ پی ڈی ایم کی کوئی کاپی ہو۔وہی محمود خان اچکزئی ۔وہی اختر مینگل ، جنہوں نے پی ڈی ایم کی چھتری تلے بھی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بلند وبانگ نعرے لگائے لیکن مقاصد پورے ہوتے ہی حکومت میں حسہ بھی پایا۔لیکن عام انتخابات میں مطلوبہ مقاصد نہ ملنے پر تحریک انصاف کا کندھا استعمال کرتے ہوئے ایک بار پھر میدان میں آنے کو تیار ہیں ۔بس کمی ہے تو مولانا فضل الرحمان کی۔
ضرورپڑھیں:زہر بھرے خط،جان سے مارنے کی دھمکیاں،صورتحال گھمبیر
منگل کو گرینڈ اپوزیشن الائنس کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ اپوزیشن کی پانچ جماعتوں کا مشترکہ مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں پی ٹی آئی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، بی این پی مینگل کے سربر ا ہان نے شرکت کی، جماعت اسلامی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم کے سربراہان بھی شریک ہوئے، اپوزیشن جماعتوں کا آئین کی بحالی، صاف شفاف انتخابات کے بعد جمہور یت کی بحالی پر اتفاق ہوا۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا اپوزیشن جماعتوں کا عدلیہ کی آزادی، سو یلین اداروں کی بالادستی پر اتفاق ہوا، نظام جمہوریت اور سیاست مداخلت کی وجہ سے مفلو ج ہوچکی ہے، غیر آئینی بالادست سیاسی کردار کی وجہ سے عوام اور ریاست میں فاصلے پیدا ہوچکے ہیں۔جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا سیاسی قیادت نے آئین و جمہوریت کی بحالی کیلئے کردار ادا نہ کیا تو ملک کے مستقبل کو خطرات ہونگے، اپوزیشن جماعتوں نے بانی پی ٹی آئی سمیت سیاسی ورکروں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا، آئین کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائیگا۔اپوزیشن جماعتوں نے 8 فروری کے انتخابی نتائج کو مسترد کردیا، اپوزیشن اتحاد نے مطا لبہ کیا کہ ملک میں فی الفور نئے صاف شفاف منصفانہ انتخابات کرائے جائیں، انتخابی اصلاحات کی جائیں جن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہ ہو۔کل اس جاری ہونے والے اعلامیہ کو اور آج سے تین برس پہلے بننے والی پی ڈی ایم کے پہلے اعلامیہ کو پڑھ لیں تو معلوم ہوگا دونوں میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں ۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں