12 جولائی کو 8 جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کے متصادم ہے:سینیٹر عرفان صدیقی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی) لیگی رہنما سینٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ 12 جولائی کو 8 جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کی واضح شقوں سے متصادم ہونے کے باعث انتہائی متنازع ہے۔
سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ ’’2 معزز جج صاحبان کے جامع اختلافی نوٹ، سرکردہ آئینی ماہرین کی رائے اور پاکستان بار کونسل کی حالیہ قرارداد کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رُکنی بینچ کے متفقہ فیصلے سے ملا کر دیکھا جائے تو 12 جولائی کو 8 جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کی واضح شقوں سے متصادم ہونے کے باعث انتہائی متنازع ہے‘‘۔
یہ بھی پڑھیں:پیٹرول 350روپے فی لٹر ہو گیا
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ فیصلہ دینے والے جج صاحبان کو بالخصوص وہ جنہیں مستقبل میں چیف جسٹس کی باوقار مسند پر بیٹھنا ہے، یہ سوچنا ہو گا کہ کیا وہ اس آئین شکن فیصلے کا بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ساری عمر وضاحتیں دیتے رہیں گے یا سنجیدگی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی فرماتے ہوئے آئین و قانون کی روشنی میں اس کے سقم دور کرکے تاریخ کے سامنے سرخرو ہو جائیں گے‘‘۔