(عثمان خان) عام انتخابات سے محض 4 دن قبل دو بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے پر ووٹوں کی خریدو فرخت کا الزام عائد کر دیا جبکہ پیپلزپارٹی نے ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ پر الیکشن آفس پر دھاوا بولنے اور کارکنوں کے اغوا کا الزام بھی عائد کیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کےحلقہ این اے127 لاہور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اورمسلم لیگ ن کے رہنما عطاتارڑ مدمقابل ہیں۔ عطاء تارڑ نے مبینہ طور پر اپنے سپورٹرز کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے امیدوار صوبائی اسمبلی میاں مصباح الرحمان کے الیکشن آفس پر دھاوا بولا۔
جس کے بعد کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار صوبائی اسمبلی میاں مصباح الرحمان کے الیکشن آفس میں مبینہ طور پر ووٹوں کی خرید و فروخت ہورہی تھی اور یہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ لوگوں سے ووٹ کیلئے قرآن پاک اور مقدس کتابوں پر حلف لیے جا رہے تھے، موقع پر میڈیا لے کر پہنچا اور پکڑ لیا، بلاول صاحب لاہور کا امن خراب کرنے آئے ہیں، مکمل قانونی کارروائی کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: میرے مینڈیٹ پر ڈاکاڈالا تو الیکشن کمیشن سے نتائج چھین لینگے، بلاول بھٹو
دوسری جانب چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی مسلم لیگ ن کی جانب سے لاہور این اے 127 کے صوبائی حلقے پی پی 160 کے الیکشن آفس پر حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ این اے 127 کے صوبائی حلقے پی پی 160 کے الیکشن آفس پر حملے کے معاملے پر الیکشن کمیشن ڈسکہ کی طرح سنجیدہ اقدامات کرے۔ این اے 127 کے صوبائی حلقے پی پی 160 کے الیکشن آفس پر حملے کے معاملے پر پولیس ذمہ داران کیخلاف مقدمات درج کرکے انہیں گرفتار کرے۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ذوالفقار علی بدر، چودھری اسلم گل، فیصل میر، عدنان گورسی، میاں مصباح، فیاض بھٹی اور عثمان ملک کے ہمراہ ہنگامی مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی دفتر پر عطاء تارڑ نے جو دہشتگردی کی ہے اس سے انکی شکست عیاں ہو گئی ہے۔ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ این اے127 ہائی پروفائل حلقہ ہے الیکشن کمیشن یہاں دہشتگردی اور اغواء کا فوری نوٹس لے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے امیدوار پی پی 161 میاں مصباح الرحمان نے تھانہ کوٹ لکھپت میں عطاء تارڑ کیخلاف واقعے کے مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست جمع کرادی ہے۔