چین نے زمین پر 6 جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن بھیج کر تاریخ رقم کردی

6 جی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک سیکنڈ میں دس فلمیں مکمل طور پر ڈاؤن لوڈ ہوسکتی ہیں

Jan 04, 2025 | 09:53:AM
چین نے زمین پر 6 جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن بھیج کر تاریخ رقم کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) دنیا کے مختلف ملکوں میں تاحال 5 جی ٹیکنالوجی بھی دستیاب نہیں ہے، تاہم اگلی نسل کی موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی پر تیزی سے کام جا ری ہے۔

پاکستان کے پڑوسی دوست ملک چین نے نومبر 2020 میں دنیا کا پہلا 6 جی سیٹلائیٹ زمین کے مدار میں بھیجا تھا۔ اب 5 سال بعد چین نے سیٹلائیٹ سے زمین پر 6 جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن بھیج کر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

چینی کمپنی چینگ گوانگ سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی  (co)نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے 6 جی کی آزمائش کے دوران 100 جی بی فی سیکنڈ امیج ٹرانسمیشن ریٹ سے ڈیٹا بھیجا، یہ گزشتہ ریکارڈ سے 10 گنا زیادہ اسپیڈ ہے۔

اس کمپنی کے جیلین 1 نامی سیٹلائیٹس کا نیٹ ورک زمین کے زیریں مدار میں موجود ہے جس میں سے ایک سیٹلائیٹ کے ذریعے کمپنی نے ایسا ممکن بنایا۔

کارنامہ سیٹ لائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے پائے تکمیل کو پہنچا ہے،کمپنی کے لیزر کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ نے بتایا کہ 100 جی پی ایس ٹرانسمیشن اسپیڈ کے ذریعے  6 جی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک سیکنڈ میں دس فلمیں مکمل طور پر ڈاؤن لوڈ ہوسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : شدیددھنداورسردی کاراج،بارش اورپہاڑوں پربرفباری کی پیشگوئی

انہوں نے مزید بتایا کہ کمپنی کی جانب سے 2025 میں لیزر کمیونیکیشن کو جیلین 1 کے تمام 117 سیٹلائیٹس کا حصہ بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ چین دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننا چاہتا ہے، 5 جی اور 6 جی میں بنیادی فرق الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم کے فریکوئنسی بینڈز میں ہوگا۔

5 جی سگنلز عموماً 6 گیگا ہرٹز سے 40 گیگا ہرٹز کے بینڈز کے درمیان ٹرانسمیٹ ہوتے ہیں جبکہ 6 جی کے لیے 100 سے 300 گیگا ہرٹز بینڈز سگنلز استعمال کیے جائیں گے۔

6 جی بی ٹیکنالوجی کے لیے زیادہ طاقتور فریکوئنسی بینڈز پر انحصار کیا جائے گا تو اس کے لیے نئے انفرا اسٹرکچر کی بھی ضرورت ہوگی۔

گذشتہ برس ستمبر 2024 میں چین نے 3 اہم 6 جی ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈز کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعے متعارف کرایا تھا، اسٹینڈرڈز کا مقصد آئی ٹی یو کے 2030 فریم ورک کا منظرنامہ بہتر بنانا ہے۔

چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی کے تینوں اسٹینڈرڈز کی منظوری 26 جولائی کو آئی ٹی یو کے ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن سیکٹر اسٹڈی گروپ 13 کے اجلاس کے دوران دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : ہش منی کیس:ڈونلڈ ٹرمپ کو 10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی

ہر ٹیکنالوجی کے اسٹینڈرڈز کو تشکیل دینا اہم ہوتا ہے، ماہرین اور کمپنیاں ان کے ذریعے ابتدائی مسابقتی سبقت حاصل کرتے ہیں، ان نئے اسٹینڈرڈز میں 6 جی کے متعدد پہلوؤں جیسے کانٹینٹ ٹرانسمیشن، ڈیٹا اپ ڈیٹس اور سسٹم پرفارمنس ایسسمنٹس وغیرہ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

اسی طرح جولائی 2024 میں چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں بڑی پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا تھا۔ آئندہ نسل کی وائرلیس کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے اس تجرباتی نیٹ ورک نے 4 جی انفرا اسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بنایا۔

اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ نیٹ ورک کوریج، افادیت اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ بھی کیا، اسے بیجنگ یونیورسٹی نے تیار کیا۔ فیلڈ نیٹ ورک سے سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق، مختلف پہلوؤں کی جانچ کا موقع ملے گا۔