(24نیوز) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 مئی واقعات کی عدالتی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ دنوں محمود اچکزئی کہہ رہے تھے قرارداد پاس کریں کہ سیاست میں مداخلت نہ ہو، آپ جتنی قرار دادیں پاس کرلیں جب تک سیاست دان خود ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے کوئی اور بھی نہیں کرے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے 9 مئی واقعات کے حوالے سے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے 9 مئی واقعات کے حوالے سے انکوائری کا مطالبہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ انکوائری کے فیصلے کو سب تسلیم کریں گے تو میں اس کی حمایت کرتا ہوں۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ 9 مئی واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور چیف جسٹس سے درخواست کی جائے کہ وہ اس کمیشن کی سربراہی کریں۔
چیئرمین پی پی نے سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کے بارے میں بات ہوئی اور بھٹو صاحب سے موازنہ کیا گیا، بھٹو صاحب نے کہا تھا کہ سینے میں ملکی راز لے کر چلا جاؤں گا، عمران خان کی گرفتاری کے اگلے دن سائفر ایک بین الاقوامی اشاعتی ادارے میں شائع ہوگیا، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے عوام بیوقوف ہیں؟ سائفر کی تحقیقات ہونی چاہیے، آئین سب کے لیے ہے، اگر کوئی بھی آئین کی خلاف ورزی کرئے تو اس کو سزا ملنی چاہیے، میں اس کا نواسہ ہوں جس نے پھانسی قبول کی لیکن اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں ؛ سندھ ہائیکورٹ: گریڈ ایک سے 15 تک کی ملازمتوں پر عائد پابندی برقرار
بلاول بھٹو کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان حکومتی ڈائس کے سامنے کھڑے ہو گئے اور نعرے بازی کرتے رہے۔
بلاول بھٹو نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ یہ گالیاں دے رہے ہیں اور میں کہہ رہا ہوں کہ میں ان کا دفاع کروں گا، اگر ان کی کوئی جائز شکایت ہوگی تو میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا لیکن اگر یہ غیر آئینی اور غیر جمہوری کام کریں گے تو میں ان کے سامنے کھڑا ہوجاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے فیصلے لینا ہوں گے جس سے یہ ایوان مضبوط ہو اور ملک کا مستقبل روشن ہو، پاکستان کے عوام نے ایسا فیصلہ سنایا ہے کہ آپ کو مجبوراً مل کر فیصلے کرنا پڑیں گے، پاکستان کے عوام پیغام بھیج رہے ہیں کہ ہماری لڑائیوں سے وہ تھک چکے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عوام غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے تنگ آچکے ہیں، عوام نے کسی ایک جماعت کو اکثریت نہیں دی، عوام نے اس لیے ووٹ نہیں دیا کہ یہاں آکر گالی دیں، اگر آپ کو ووٹ دیے ہیں تو اس لیے کہ عوام کو معاشی بحران سے بچائیں، چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے لیکن آمدنی میں اضافہ نہیں ہورہا، ہم نے کچھ ایسے فیصلے لیے ہیں جس سے آج ہماری عوام اور معیشت مشکل میں ہے، سب آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ مل بیٹھ کر پاکستان کو اس مشکل سے نکالیں آپ اس بات پر ہمارا ساتھ دیں۔