قومی سلامتی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بندکرتے ہیں، سیکریٹری آئی ٹی

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب ڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے اعتراف کیا ہے کہ قومی سلامتی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بندکرتے ہیں تاہم چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے کہا کہ انٹرنیٹ کو سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا اجلاس میں چیئرمین پاشا سجاد مصطفیٰ نے وی پی این پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ وزارت آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈال دیتی ہے، سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے پاس وزارت آئی ٹی کیوں ہے؟
وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کوشش کررہے کہ آئی ٹی انڈسٹری پر کم سے کم اثرات ہوں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کردیں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہوجائے گا تاہم انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں ۔ کمیٹی ارکان نے انٹرنیٹ سلو ہونے پر اظہار تشویش کیا سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ انٹرنیٹ مجموعی طور پر سلو ہے،انٹر نیٹ فائروال کی وجہ سے سست ہوسکتا ہے۔
سیکریٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایات آرہی ہیں، قومی سلامتی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بندکرتے ہیں تاہم چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ انٹرنیٹ کو سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں۔
سینیٹرکامران نے سوال کیا کہ کیا یہ نیشنل سیکیورٹی صرف پاکستان کامسئلہ ہے یہ مسئلہ انڈیاکونہیں ہوتاکیا؟ سینیٹرانوشہ رحمٰن نے کہا کہ 2018میں ہم نے وی ہی این رجسٹرڈکیے لیکن انٹرنیٹ پرکوئی مسئلہ نہیں ہوا، ہم نے بھی وائٹ لسٹنگ کی اور گرے ٹریفک کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے لیکن انٹرنیٹ متاثرنہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں :طلباء کیلئے بڑی خوشخبری
پی ٹی آئی کے سینیٹر ہمایوں مہمند خان نے کہا کہ انٹرنیٹ پی ٹی آئی کے دہشتگردوں کی وجہ سے بند کیا گیا, چیئرمین پاشا نے کہا کہ اس ہفتے انٹرنیٹ کی رفتار میں کچھ بہتری آئی ہے، انٹرنیٹ سلو ہوا ہے، انٹرنیٹ چلتا ہے تو ٹھیک چلتا ہے اور پھر اچانک بند ہوجاتا ہے، اس صورتحال میں کمرشل کام نہیں ہوسکتا۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں فائر وال کی مینجمنٹ کی وجہ سے انٹرنیٹ سلو ہورہا ہے۔
وزیرمملکت آئی ٹی ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پیکا قوانین میں ترمیم زیر غور ہیں، فیک نیوز کو ہم نے ہی ریگولیٹ کرنا ہے، آئی ٹی ہماری ترجیح ہے ، انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں، انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے ہم نے گزشتہ 3 سال میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی ہے، اپریل میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی ہوجائے گی۔
وزارت داخلہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے غیرقانونی وی پی این بند کرنے کے لیے لکھاتھا ہم نے کوئی سخت ہدایات نہیں دیں، صرف درخواست کی تھی۔
سینیٹرافنان اللہ نے وزارت داخلہ کے حکام سے کہا کہ آپ قانون کے تحت پی ٹی اےکو نہیں لکھ سکتے ، وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ پیکا کے تحت وی پی این کو بندکرسکتے ہیں۔
سینٹر افنان اللہ نے کہا کہ دو سال پہلے ہم نے اسٹار لنک کے حوالے سے بات چیت کی تھی ، اسٹار لنک کے حوالے سے بتایا جاۓ کب شروع ہو گا؟وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے بتایا کہ اسٹار لنک عنقریب شروع ہو جاۓ گا۔
سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کے دوران انٹرنیٹ کے سگنل غائب ہونے پر دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، ارکان نے وزیرمملکت شزہ فاطمہ کواپنے موبائل سگنلزدکھائے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ کچھ دیر میں سروس بہتر ہوجائے گی بعدازاں انٹرنیٹ سروس 4 سے 5 منٹ معطل رہنے کے بعد بحال ہوگئی۔