سعودی عرب سے پڑھے لکھے نوجوانوں کیلئے بڑی خوشخبری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) سعودی عرب میں پڑھے لکھے پاکستانیوں کی بہت مانگ ہے۔ وہ پاکستانی جن کے پاس کوئی ہنر ہے، کوئی ڈپلومہ ہے، کوئی کورس ہے، ان کیلئے سعودی عرب کے دروازے کھلے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جدہ میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل نے 24 نیوز کے میزبان سجاد اظہر پیرزادہ کو جدہ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
میزبان سجاد اظہر پیرزادہ کے اس سوال کہ عرب ممالک میں پاکستانیوں پر پابندیاں کیوں لگ رہی ہیں،کے جواب میں خالد مجید نے بتایا کہ پابندیوں کی پہلے نمبر پر وجہ عرب میں آکر بھیک مانگناہے، عمرہ ویزہ یا فیملی ویزہ کا غلط استعمال کرکے بھیک مانگی جاتی رہی، جس کی وجہ سے پاکستان بدنام ہوا اور ویزے کی پابندیاں دیکھنے میں آئیں، لیکن اس معاملے پر حکومت پاکستان نے بھی سخت ایکشن لیا ہے، ایسے تمام اقدامات پر تیزی سے قابو پایا جارہاہے۔
سعودی عرب میں پاکستانیوں کے سر قلم کیے جانے کے متعلق سوال پر پاکستانی قونصل جنرل نے کہا کہ زیادہ تر منشیات کی فروخت میں ملوث افراد کو اس قسم کی سزا دی جاتی ہے ۔منشیات کے متعلق سعودی عرب کی پالیسی بہت سخت ہے۔ خالد مجید نے ایجنٹ مافیا کے کردار کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ایسی شکایات آتی ہیں کہ بہت سے لوگوں کو غلط دستاویزات بنا کر پیسے لیکریہاں بھیج دیاجاتاہے،یہاں آکر پھر ان لوگوں کو کسی کفیل کی کفالت نہیں ملتی، روزگار نہیں ملتا، عرب ممالک میں کفیل کے بغیر کام غیرقانونی تصورہوتاہے، یقیناً پاکستانیوں کی ان پریشانی اور ملک کی بدنامی کے پیچھے ایجنٹ مافیا ہے لیکن سب نہیں ہیں، ہر جگہ اچھے برے دونوں لوگ بھی ہوتے ہیں اور جو کمپنی غلط کام میں ملوث ہوتی ہے، اس کو بلیک لسٹ کردیاجاتاہے، اس کا حل یہ ہے کہ حکومت ای او پیز کے سسٹم کو ریگولیٹ کرے، میرے نوٹس میں ہے کہ گورنمنٹ پاکستان نے صحیح کام نہ کرنے والی تقریباً ہزار کے قریب او ای پیز کو بلیک لسٹ کیا ہے۔
سعودی عرب سے سرمایہ کاری کس طرح سے پاکستان میں آرہی ہے اس سوال پر قونصل جنرل کا کہنا ہے سعودی عرب کی بہت سی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں، بڑی دیانتداری سے کام کررہی ہیں، سعودی اپنے آپ کو آئل سے نکال کر دوسرے شعبوں میں لے کر جارہے ہیں، اپنے ملک کی ترقی کا بہت سوچ رہے ہیں، سعودی عرب میں 20230 ویژن پر کام ہورہاہے، جو بڑا پروگریسو ویژن ہے، ٹوررازم، انجینئرنگ،میڈیکل اور دیگر بہت سے شعبوں میں دن رات کام جاری ہے، اسی طرح پاکستان کی انویسٹمنٹ کونسل کے فریم ورک میں بے انتہا ایریاز ہیں، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، کارپوریٹ فارمنگ، آئل اور گیس سمیت دیگر شعبوں میں سعودی کمپنیوں کا بہت انٹرسٹ ہے، اگر ہماری پالیسیز تھوڑی سی مستحکم ہوجائیں، سٹیبلیٹی آجائے، جس طرح ہماری سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا موقف ہے کہ وہ ون ونڈو سروسز مہیا کریں گے، سرمایہ کار آئیں گے۔ اس حوالے سے ابھی دونوں ملکوں کے درمیان بہت قریبی رابطے ہیں،سعودی وزیرتجارت 52 کمپنیز کیساتھ پاکستان آئے، بڑا اچھا دورہ رہا، 27 ایم او یوز پر سائن ہوئے، 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا مختلف سیکٹرز میں اعادہ کیاگیاہے۔ اسی طرح سعودی عرب نے اپنی خود کی اکنانومی ترقی کرنے کیلئے اوپن کی ہے، پہلے یہاں پر کوئی باہر کی کمپنی ڈائریکٹ آکر سرمایہ کاری نہیں کرسکتی تھی، اب یہ آغاز ہوگیاہے، اس طرح پاکستانی سرمایہ کاروں کو بڑے موقع ملیں ہیں کہ وہ یہاں آکر اپنی کمپنیاں کھولیں، وہ لوگ پاکستان سے ورک فورس بھی لے کر آئیں گے، اس طرح پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا۔ آخرکار یہ پیسہ پاکستان ہی جائے گا۔ ہم نے پاکستانی بزنس کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ہے، یہاں جدہ میں بہت بڑی کمیونٹی ہے پاکستانی بزنس مینز کی، جو بڑے عرصے سے یہاں کام کررہی ہے، ان کے فورم کو ہم نے ری ایکٹیویٹ کیا ہے، جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہمارا فورم انسٹیٹیوشن لیول پر سعودی سرمایہ کاروں کیساتھ تعاون کریگا، اور مل کر جوائنٹ پریکٹس کریگا، سعودی ہمارے لوگوں کو یہاں انوائٹ کریں گے، اور اسی طرح جو ہمارے لوگ یہاں ہیں وہ سعودیوں کو انویسٹمنٹ کیلئے پاکستان کی طرف راغب کریں گے۔اس طرح دونوں ملکوں کو مشترکہ فائدہ ہوگا۔
انٹرویو کے آخر میں میزبان سجاد پیرزادہ کے سوال پر خالد مجید نے ان پاکستانیوں کیلئے خوشخبری سنائی جو پڑھے لکھے ہیں، پاکستانی قونصل جنرل نے بتایا کہ سعودی عرب ان پاکستانیوں کو بہت خوش آمدید کہہ رہا ہے جن میں کوئی نہ کوئی ہنر ہے، الیکٹریشن، کارپینٹر، پلمبر، موٹر مکینک، ڈرائیور، آئی ٹی، پیرامیڈیکل سٹاف، انجینئرز کی بہت مانگ ہے، اگر آپ کے پاس کسی بھی چیز کا ڈپلومہ ہے، ڈگری ہے تو اس کی بھی یہاں مانگ ہے، کسی اچھی کمپنی کے ذریعے آپ سعودی عرب میں اپلائی کریں، آپ کو جاب ملے گی، آئیں اور اپنے لیے،اپنی فیملی کیلئے اچھا کمائیں، اور پاکستان کا نام روشن کریں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی بڑی مشکل حل، سعودی عرب نے برادر اسلامی ملک کا حق ادا کردیا