اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے، وزیر اعظم ودیگر کا اظہار تعزیت

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز)اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے۔
اعلامیے کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال 4 فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔
مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔
پرنس کریم آغا خان کے تین بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔
مولانا شاہ کریم کی نمازجنازہ لزبن ہی میں ادا کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم تدفین کے مقام کا اعلان فی الحال نہیں کیاگیا۔
مزید پڑھیں:گلگت بلتستان میں معدنیات کی لیزز پر سے پابندی ہٹا دی گئی
تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیے جانے پر کیا جائے گا۔ نماز جنازہ میں شاہ کریم کے اہل خانہ اور جماعت کے سینیئر لیڈر اور امامت انسٹی ٹیوشنز کے اداروں سے منسلک افراد شرکت کریں گے۔
جماعت کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ جب تک انہیں مدعو نہ کیا جائے وہ نماز جنازہ میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔نمازجنازہ کوبراہ راست دکھائے جانے کا اہتمام کیا جائے گا۔جس کے بارے میں آگاہی دی جائےگی۔
پرنس کریم آغا خان کے انتقال پردنیا بھر میں جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں شروع کردی گئی ہیں۔ نئے پیشوا کے اعلان تک اسماعیلی کمیونٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
پرنس کریم آغا خان کے چالیس ویں کے موقع پر بھی مسلم روایات کے تحت خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔
روایات کے تحت ان کے جانشین یعنی اسماعیلی کمیونٹی کے50 ویں حاضر امام کو نامزد کردیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:گلگت کوسٹر حادثہ،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا اظہار افسوس
اعلامیے کے مطابق جانشین کی نامزدگی پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں کی تھی، پرنس کریم آغا خان کے اہل خانہ اور جماعت کے سینیئر ارکان کی موجودگی میں یہ وصیت پڑھ کر سنائی جائےگی۔
اسماعیلی عقیدے کے مطابق کبھی ایسا نہیں ہوا کہ جماعت امام کے بغیر ہوئی ہو۔ جیسے ہی امام اس جسمانی دنیا سے رخصت اختیار کرتے ہیں، ان کی روحانی روشنی ان کے نامزد جانشین کو منتقل ہوجاتی ہے اور یہ سلسلہ 1400 برس سے قائم ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ ایک ایسے موقع پر کہ جب اسماعیلی کمیونٹی مولانا شاہ کریم کی زندگی اور ان کے ورثہ کی تکریم کرتی ہے اور شکرگزار ہے۔ ساتھ ہی وہ حاضر امام کے نور اور محبت سے تحفظ کا احساس کرتی ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میں پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر اسماعیلی برادری کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔
انہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں:سکردو سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
انہوں نے لکھا کہ کریم آغا خان ایک قابل رہنما تھے جن کی زندگی دنیا بھر میں مختلف برادریوں کی فلاح کے لیے وقف تھی، انہوں نے غربت کے خاتمے، پسماندہ افراد کی حمایت، صحت اور صنفی مساوت کے لیے انتھک کوشش کی۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ضرورت مندوں کے لیے اُمید کی کرن تھے، انہوں نے بے شمار زندگیوں پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی اسماعیل کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسماعیل کمیونٹی سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کا ااظہا ر کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پرنس کریم آغا خان مرحوم کی سماجی شعبوں کے لئے خدمات ناقابل فراموش ہیں،پرنس کریم آغا خان نے پاکستان میں تعلیم و صحت کے شعبوں میں نمایاں کام کیا۔