سحری میں اذانِ فجر کے ختم ہونے تک کھاتے پیتے رہنا چاہیے؟

Stay tuned with 24 News HD Android App

( 24 نیوز )رمضان میں اذانِ فجر کے ختم ہونے تک کھاتے پیتے رہنا چاہیے؟ اس بارے میں مفتیان کرام کیا کہتے ہیں آئے جانتے ہیں ۔
سوال :کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں، جس میں پاکستانی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد لاعلمی کی وجہ سے مبتلا ہے کہ عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ اذان فجر شروع یا ختم ہونے تک سحری کھاتے رہنے کی گنجائش ہے اور مزید یہ کہ جب انہیں اس طرف توجہ دلائی جائے تو وہ اپنی بات پر مصر رہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ مسئلہ علم میں آنے کے باوجود بھی وہ ایسا کرتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر کا افغانستان میں دہشتگردی کیخلاف تعاون پر پاکستان سے اظہار تشکر
جبکہ ہر عاقل آدمی کے ذہن میں یہ بات بآسانی آسکتی ہے کہ اذان فجر صرف اسی صورت میں دی جاتی ہے جب فجر کا وقت داخل ہوجائے یعنی صبح صادق ہوچکی ہوتی ہے، جب ہی اذان فجر دی جاتی ہے، ورنہ وہ اذان اذان فجر کیسے ہوئی۔
اب سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کا وہ روزہ جو انہوں نے صبح صادق کا وقت ہوجانے کے بعد سحری کھاتے رہنے سے رکھا، چاہے انہیں اس مسئلے کا علم کسی کے ذریعے ہوچکا تھا یا نہیں ہوا تھا دونوں صورتوں میں کیا ایسے روزے کی قضا لازم ہوئی اور کیا اس پر روزہ توڑنا صادق آتا ہے جس پر روزے کا کفارہ بھی لازم آتا ہو؟
جواب:۔ صبح صادق ہوتے ہی روزے دار کو کھانا پینا بند کردینا واجب ہے، کیونکہ اصل مدار وقت پر ہے ،اذان تو اختتام وقت کی علامت ہے۔ جو شخص سحری کا وقت ختم ہونے کے باوجود کھائے پیے، خواہ جان بوجھ کر یالاعلمی میں ایسا کرے، دونوں صورتوں میں اس پرصرف قضا لازم ہے۔ کفارہ اس وقت واجب ہوتا ہے، جب روزہ رکھ کر بلاعذر شرعی توڑدیا جائے۔