(ویب ڈیسک) بھارتی اداکارہ تنوشری دتہ کا کہنا ہے کہ ملیالم انڈسٹری کی طرح بالی ووڈ میں بھی تحقیقات ہونی چاہیں، نانا پاٹیکر جیسے لوگ کسی کا قتل بھی کروا سکتے ہیں۔
حال ہی میں ہیما کمیٹی کی رپورٹ نے ملیالم فلم انڈسٹری میں جنسی ہراسانی اور کاسٹنگ کاؤچ کے واقعات کو بے نقاب کیا، اس معاملے پر بات کرتے ہوئے بالی ووڈ اداکارہ تنوشری دتہ نے اپنی ذاتی کہانی شیئر کرتے ہوئے اداکار نانا پاٹیکر کی جانب سے جان سے مارنے کی کوششوں اور ساؤتھ فلم انڈسٹری کی مردانہ غلبہ والی سوچ پر سوالات اٹھائے دیئے۔
تنوشری دتہ نے مزید کہا کہ شروع میں مجھے سمجھ نہیں آیا کہ یہ رپورٹ کیا ہے، میں نے سوچا کہ شاید یہ رپورٹ بھی وشاکھا کمیٹی جیسی ہوگی، جس کے قوانین کا زیادہ عمل نہیں ہوا، لیکن جب میں نے رپورٹ کو سمجھا تو معلوم ہوا کہ یہ رپورٹ فلم انڈسٹری کے کام کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالتی ہے، اور یہ ایک اچھی بات ہے، اس رپورٹ کو بنانے میں 6، 7 سال کیوں لگے؟ حالات تو روز بدلتے رہتے ہیں، ایسی رپورٹس جلدی آنی چاہئیں، پھر بھی میں خوش ہوں کہ یہ رپورٹ تیار کی گئی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بالی ووڈ پر بھی ایسی رپورٹ بننی چاہیے تاکہ لوگ انڈسٹری میں آنے سے پہلے اپنی تیاری کر سکیں، انہوں نے ساؤتھ فلم انڈسٹری کو مردانہ غلبہ والی انڈسٹری قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ساؤتھ فلموں کے کچھ مناظر دیکھے اور حیران رہ گئیں، ساؤتھ کی فلموں میں اب بھی چھیڑ چھاڑ اور ریپ کے مناظر دکھائے جاتے ہیں جو کہ ناقابل قبول ہیں، ساؤتھ کے بڑے ہیروز کو ایسے مناظر کرنے سے انکار کرنا چاہیے تاکہ ایسے مناظر بننے ہی بند ہو جائیں۔
نانا پاٹیکر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تنوشری نے کہا کہ ایسے لوگ بہت خطرناک ہوتے ہیں اور وہ کسی کا بھی قتل کروا سکتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نانا پاٹیکر نے انہیں بہت پریشان کیا اور ان کے خلاف تشدد کی کوششیں کی گئیں، جیسے کہ انہیں ڈرانے کے لیے غنڈے بھیجے گئے، ان کا حادثہ کروانے کی کوشش کی گئی اور یہاں تک کہ ان کے گھر میں ملازمہ کے ذریعے کھانے پینے کی چیزوں میں زہر ملانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ #MeToo تحریک کے بعد انہوں نے کچھ تبدیلیاں ضرور دیکھی ہیں، لیکن جو بڑے مجرم ہیں، ان کا ابھی بھی غرور قائم ہے، ایسے لوگوں کے لیے سخت قوانین بننے چاہئیں اور انہیں سزا ملنی چاہیے تاکہ وہ دوبارہ ایسے جرائم کرنے کی ہمت نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: عرفی جاوید کے ساتھ 15 سالہ لڑکے کی سر عام شرمناک حرکت
یاد رہے کہ 2018 میں تنوشری نے #MeToo تحریک کے تحت نانا پاٹیکر، کوریوگرافر گنیش آچاریہ اور ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔