عزیزمیاں قوال:انکی قوالیاں سننے والوں پروجد طاری کردیتی ہیں

اللہ ہی جانے کون بشر ہے،تیری صورت اورمیں شرابی جیسی قوالیاں گا کر شہرت کی بلندیوں کو چھوا

Dec 06, 2024 | 12:52:PM
عزیزمیاں قوال:انکی قوالیاں سننے والوں پروجد طاری کردیتی ہیں
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)بارعب آواز کے مالک شہنشاہ قوالی عزیزمیاں قوال کومداحوں سے بچھڑے24 برس بیت گئے لیکن ان کی قوالیاں آج بھی منفرد انداز کے باعث بے حد پسند کی جاتی ہیں۔

17 اپریل 1942ءکو دہلی میں آنکھ کھولنے والے عزیزمیاں نے عربی، فارسی اور اُردو میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کررکھی تھیں،مطالعہ کا شوق رکھتے تھے، فلسفہ اور صوفی اِزم ان کا محبوب موضوع تھااور اس حوالے سے مباحثوں میں ان کی گفتگو سننے والے ان کی علمیت کا اعتراف کرتے تھے۔

ان کااصل نام عبدالعزیز تھا اور میاں ان کا تکیہ کلام تھاجو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے ،یہ بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔

عزیزمیاں نے اللہ ہی جانے کون بشر ہے،تیری صورت،شرابی میں شرابی جیسی قوالیاں گا کر شہرت کی بلندیوں کو چھوا جوسننے والوں پروجد کی کیفیت طاری کردیتی ہیں،انہوں نے اپنی گائی گئی زیادہ تر قوالیوں کی شاعری بھی خود تخلیق کی۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی اداکارہ ممتاکلکرنی 25 سال بعدممبئی واپس پہنچ گئیں

قوالی کے شیدا عزیز میاں کے آج بھی دیوانے ہیں کیونکہ ان کا منفرد انداز اور جذب و مستی کی کیفیت سب سے منفردتھی جس میں ان کی برگزیدہ ہستیوں،اولیا اور صوفیا سے عقیدت جھلکتی تھی۔

عزیزمیاں نے فن قوالی اور اس کی باریکیوں کو معروف اُستاد عبدالوحید سے سمجھا اور سیکھا،ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 1989ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا تھا۔

عزیزمیاں 6 دسمبر 2000ء کو 58 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعدراہی ملک عدم ہوگئے تھے،انہیں ان کی وصیت کے مطابق ملتان میں ان کے مرشد کے پہلو میں دفن کیا گیا جہاں ہر سال محفل سماع بھی سجائی جاتی ہے۔