(ویب ڈیسک)بالی ووڈ کی ہٹ فلم " دنگل" کی اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ نے ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ کے حوالے سے اپنا تجربہ بیان کردیا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اداکارہ فاطمہ ثنا نے اپنے کیریئر کے آغاز میں بھارت کی ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری میں کام کے بدلے جنسی استحصال یا کاسٹنگ کاؤچ سے متعلق انکشافات کیے ہیں۔
فاطمہ ثنا کا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ شروع میں انہیں لگتا تھا کہ پہلے ساؤتھ فلم انڈسٹری میں کام کرنا ہے، وہاں کامیاب ہوگئے تو بالی وڈ میں کام کے راستے کھل جائیں گے، انہیں ایک کاسٹنگ ایجنٹ نے فلم میں کام کی پیشکش کے لیے فون کیا اور اس دوران وہ مسلسل اشتعال انگیز جملے کہتا رہا جسے وہ نظر انداز کرتی رہیں۔
فاطمہ ثنا کا کہناتھا کہ بعد میں اس کا میسج آیا کہ آپ سب کچھ کرنے کو تیار ہیں ناں! جس پر میں نے کہا کہ ہاں میں اپنے کردار کے لیے محنت کروں گی اور وہ سب کروں گی جو فلم کے کردار کے لیے ضروری ہوگا۔
اداکارہ کاکہناتھاکہ وہ شخص مسلسل ذومعنی سوال کرتا رہا اور پوچھتا رہا کہ کیا میں سب کچھ کرنے کو تیار ہوں، میں جان بوجھ کر اس کا سوال نہ سمجھنے کی ایکٹنگ کرتی رہی تاکہ دیکھ سکوں کہ وہ کہاں تک جاتا ہے اور کھل کر بولےگا یا نہیں اور بالآخر تنگ آکر وہ بول پڑا۔
اداکارہ نے ایک اور واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد کے ایک چھوٹے سے پروڈیوسر تھے جوکچھ نہ کچھ ذومعنی بات کرتے رہتے تھے کہ یہاں پر تو ملنا پڑتا ہے، یہ کرنا پڑتا ہے، وہ کرنا پڑتا ہے، لیکن وہ کھل کر بھی نہیں بولتے تھے۔
فاطمہ ثنا کا کہنا تھا کہ سب لوگ ایسے نہیں ہوتے، ہاں استحصال ضرور ہوتا ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:نئی زندگی کی شروعات پر عروہ حسین کی ماوراحسین کومبارک باد
واضح رہے کہ فاطمہ ثنا شیخ" دنگل" کے بعد عامر خان کے ساتھ تعلقات کے باعث خبروں کی زینت بنی رہی تھیں اور عامر خان اور ان کی اہلیہ کرن راؤ کی علیحدگی کی وجہ بھی انہیں قرار دیا گیا تھا۔
عامرخان سے تعلقات کی خبروں پر اداکارہ نے کہا تھا کہ میں نہیں چاہتی کہ لوگ غلط سوچیں مگر اب میں نے ایسی باتوں کو نظر انداز کرنا سیکھ لیا ہے مگر اب بھی کبھی کبھی ایسی باتیں مجھے دکھ پہنچاتی ہیں۔