(24 نیوز)پاکستانی بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس اور انسولین کا حصول جاری ہے جبکہ ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ ٹائپ ون ذیابطیس بچوں کو اچانک 10 سے 15 دن میں ہوتی ہے،بچوں میں تھائی رائیڈ، قد بڑھنا رُک جانا بھی ٹائپ ون ذیابطیس کی وجہ سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات ڈنمارک کے سفیر جیکب لینلف کی ماہرین ذیابیطس کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں انکا کہنا تھا کہ ٹائپ ون ذیابطیس کا شکار بچے عدم آگاہی کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں، ذیابیطس کے شکار بچوں کے حوالے سے آگاہی اور علاج کی سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں،فلسطین تک انسولین نہیں پہنچ رہی، انتظامات جاری ہیں۔
ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط نے کہا کہ فلسطین تک انسولین نہیں پہنچ رہی، انتظامات کر رہے ہیں،ٹائپ ون ذیابطیس بچوں کو اچانک 10 سے 15 دن میں ہوتی ہے،بچوں میں تھائی رائیڈ، قد بڑھنا رُک جانا بھی ٹائپ ون ذیابطیس کی وجہ سے ہےبچوں میں ذیابطیس کے حوالے سے ڈاکٹرز کو بھی آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹائپ ون ذیابطیس کے حوالے سے خصوصی کلینکس ہونے چاہئیں، ٹائپ ون ذیابطیس پاکستان کے بچوں میں پھیل رہی ہے، جبکہ اس سے بچوں کا مرنا بڑا مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی گیارہویں برسی
پروفیسر عبدالباسط نے کہا کہ پروگرام کے تحت پاکستان بھر میں 3 ہزار بچوں کو انسولین دی جائے گی، بچوں کو عملی زندگی میں داخل ہونے تک ٹائپ ون ذیابطیس سپورٹ دی جائے گی،انسولین دوا نہیں پروٹین ہے،100 سال ہوئے سائنس انسولین کی گولی نہیں بنا سکی، ٹائپ ون کے لوگ معالج کے مشورے سے روزہ رکھ سکتے ہیں اور ٹائپ ون ذیابطیس کا علاج کیا جائے تو مریض صحت مند زندگی گزارے سکیں گے۔
چینجنگ ڈائبیٹیز ان چلڈرن کی مینیجر ارم غفور نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت 32 علاقہ جات کے بچوں کو کور کیا جائے گا،544 بچوں کو اب تک مفت انسولین دی جا رہی ہے۔