کامیڈی کے شہنشاہ امان اللہ کوبچھڑے5 برس بیت گئے
مسلسل 42 سال لوگوں کے دلوں پر راج کیا،نقالی میں بھی مہارت رکھتے تھے

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24نیوز)ہمارے ہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے والے تو بے شمار ہوں گے مگر حقیقی معنوں میں فنکار کم ہی دیکھنے کوملتے ہیں،تاثراتی اداکاری کے حوالے سے تو یہ تعداد اور بھی کم ہوجاتی ہے۔مکالمے اورجگت کی ادائیگی،تاثرات اورٹائمنگ جیسی خوبیاں جس اداکار کو میسّر ہوں وہ ہر دورمیں کامیاب اور ہر میڈیم میں شاندار قرار پاتا ہے۔
امان اللہ کا شُمار ملک کے اِن گِنے چُنے فنکاروں میں ہوتاتھاجن کو کام کرتے دیکھ کر یہ گُمان نہیں گزرتاتھا کہ وہ ”اداکاری “کر رہے ہیں،مکالمے کی ادائیگی میں بے ساختہ پن ،درست ٹائمنگ اور بھرپور تاثرات کی مدد سے وہ اپنے ہر کردار کو زندہ کر دینے کے فن سے مالامال تھے ۔
ان کا شمار پاکستان میں کمرشل تھیٹر کے بانیوں میں ہوتاہے،اپنے تقریباً نصف صدی پر محیط فنی سفر کے دوران انہوں نے اپنے انداز میں لوگوں کو ہنسایا،ان میں خوشیاں تقسیم کیں۔انہوں نے جتنا بھی کام کیا لاجواب کیا، تھیٹر کے علاوہ نجی زندگی میں بھی اس بے ساختہ پن کے حامل تھے جو انہیں دیگر فنکاروں سے ممتاز اور عام انسانوں کے لئے قابل تقلید مثال کا درجہ دلواتا ہے۔
اداس چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے شہنشاہ کامیڈی اور تھیٹر کے بے تاج بادشاہ کومداحوں سے بچھڑے پانچ برس بیت چکے ہیں مگرمداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں،انہوں نے بھارت سمیت مختلف ممالک میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور پاکستان کا نام روشن کیا۔
امان اللہ نے مسلسل 42 سال تک لوگوں کے دلوں پر راج کیا، انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیاتھا،ان کی ساری عمر قہقہے بکھیرتے گزری، کامیڈین کے ساتھ ساتھ وہ مختلف لوگوں کی آوازوں کی نقالی کے بھی ماہر تھے۔
یہ بھی پڑھیں:سیف اور کرینہ کپورمیں طلاق ہونیوالی ہے:بھارتی نجومی کی پیشگوئی
1950ء کوپیداہونے والے امان اللہ خان نے 1976ء میں پہلی بار سٹیج پر کام کیا اور پھر مڑ کر نہیں دیکھا،انہیں یہ اعزاز بھی حاصل رہا کہ انہوں نے لگا تار 860 دن لائیو تھیٹر پر پرفارمنس دی۔
یہ عظیم فنکار 6 مارچ 2020ء کو اپنے مداحوں کو اداس کر گئے تھے،وہ برکی روڈکی ایک نجی سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔