’’ چلو دیکتھے ہیں کل ملتان میں کیا ہوتا ہے‘‘

دلبرخان

Oct 06, 2024 | 16:22:PM

پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان کل ملتان میں جوڑ پڑے گا ، انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان ٹیم کی غیر متوقع کارکردگی کو دیکھ کر  ’’ جوڑ ‘‘ کالفظ استعمال کر رہا ہوں کیونکہ پاکستان کی حالیہ کارکردگی کو دیکھ کر’’ جوڑ‘‘  کےلفظ کو استعمال کرنا شاید غلط ہوتالیکن دنیا کے منجھے ہوئے کمنٹیٹر اور تجزیہ نگار اپنے تجربے کی روشنی میں پاکستان ٹیم کے بارے میں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ایک ایسی ٹیم میں جو زمبابوے کے ساتھ زمبابوے کے سٹینڈر کی اور بھارت، آسٹریلیا ، انگلینڈ کے سامنے ان کے  مطابق کرکٹ کھیلتی ہے یا کھیلنے کی کوشش کرتی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی کے یونس، یوسف، ملک،مصباح پریشر کے کھلاڑی تھے اور وہ کسی نہ کسی طریقے سے ٹیم کو وننگ ٹریک پر لے آتے تھے ۔ 

 موجودہ پاکستان ٹیم کے کپتان شان مسعود نے زیادہ کرکٹ انگلینڈ میں کھیلی ہے اور بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ان کی ٹیسٹ سیریز میں سنچریاں پکی ہیں کیونکہ گوروں کا سامنا کرتے ہوئے وہ پر اعتماد طریقے سے اپنی نیچرل کرکٹ کھیل سکتے ہیں اور انہیں کھیلنی بھی چاہئے کیونکہ کسی بھی لیول کی کرکٹ ہو اس میں بیٹسمین کیلئے پہلے 15 سے 20 رنز کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے بعد میں اگر گیند کوئی اچھا پڑ جائے تو وہ آئوٹ ہوتا ہے ورنہ اکثر اپنی غلطی سے ہی پویلین جاتے دیکھے ہیں ۔

بابر سے  کپتانی کا بوجھ اتر چکا ہے اور اب وہ بطور پلیئر اپنا بیسٹ پیش کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انگلینڈ کے کھلاڑی ملتان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بابر کی تعریفوں کے پل باندھ چکے ہیں اور لگتا ہے بابر اب ملتان ٹیسٹ میں لمبی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

محمد رضوان ٹیکنیکلی ساؤنڈ بیٹسمین ہیں ٹی ٹونٹی ہو ، ون ڈے ہو یا پھر ٹیسٹ  میچ ، پہلی گیند ہی ایسے کھیلتے ہیں جیسے پتا نہیں کتنی دیر سے کریز پر موجود ہیں پریشر نام کی کوئی چیز نہیں۔  کراس شاٹ کھیلتے ہوئے سکوائر لیگ پر چھکا لگاتے کم ہی بیٹسمینوں کا دیکھا گیا ہے مگر محمد رضوان اپنے ٹیکنیکل پن کو چھوڑ کر سلوگنگ پر اتر آئیں تو ایسی شاٹس کھیل جاتے ہیں جو باؤلر کے خواب و خیال میں بھی نہیں ہوتیں اب رضوان سے یہی امید ہے کہ وہ اپنی بہترین تکنیک کے ساتھ کل کے میچ میں سنچری سکور کریں ۔

12 ٹیسٹ میچوں کی 23 اننگز میں 56 کی اوسط سے رنز بنانے والے سعود شکیل کیلئے بہترین موقع ہے کہ وہ تھری فیگر اننگز کھیل کر  رضوان اور بابر کی طرح خود کو ٹیم کا حصہ بنائیں ۔ماضی کے آصف مجتبیٰ  جیسا کھیلنے والے سعود کو ہر گیند میرٹ پر کھیلنا ہوگی اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر انہیں کوئی نہیں پکڑ سکتا۔

سلمان آغا نان سیریس کرکٹر ہیں کوئی بھی کھلاڑی اپنے ملک کا کلر حاصل کرنے کیلئے بچپن سے  محنت کرتا ہے ۔ سلمان آغاز صاحب کو اپنی پوزیشن کا علم ہی نہیں کہ وہ کہاں اور کس لیول کی کرکٹ کھیل رہے ہیں اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں سلمان آغا  70 فیصد غلط شاٹس کھیلنےکی وجہ سے آؤٹ ہوئے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی سنچریاں بھی ہیں لیکن اپنی کرکٹ سے سنجیدہ نہیں کل کے میچ میں انہیں لمبی اننگز کھیلنا ہوگی۔50 کرنے کے بعد ایسے وکٹ تھرو کرتے ہیں جیسے وہ جو کرنے آئے تھے انہوں نے کر لیا ہے انہیں اپنے 50 کو سنچری میں بدلنا ہوگا۔

ضرورپڑھیں:ملتان میں ٹیسٹ کرکٹ کا میلہ کل سجے گا

انگلینڈ کیلئے کرکٹ گھر کی باندھی ہے کتابی کرکٹ پر یقین رکھنے والوں کو نیوزی لینڈ کے جارح مزاج سابق وکٹ کیپر بیٹر برینڈن میکولم نے خواب غفلت سے جگا کر چھکوں پر لگایا اب ٹیسٹ ہو، ٹی ٹونٹی ہو یا ون ڈے انگلینڈ کی ٹیم کھل کر کھیلتی ہے انگلش بیٹسمین اپنی شاٹس کو روکتے نہیں وہ کھیل جاتے ہیں چاہے اس پر چوکا لگے یا آؤٹ ہوں ۔ 

اب سوال یہ ہے کہ وکٹ کیسی ہوگی تو اس کا جواب یہ ہے کہ میچ کے پہلے دو اوور میں ہی عقابی نظر رکھنے والے کرکٹ کے پنڈتوں کو پتا چل جائے گا کہ ملتان ٹیسٹ کا اونٹ کون سی کروٹ بیٹھے گا ۔ پہلے اوورز میں ہی وکٹ اپنے تیور دکھا دیتی ہے۔

میرے خیال میں ملتان کے میچ میں بھی ایک میچ پڑے گا اور وہ میچ پاکستانی باؤلرز اور انگلینڈ کے بیٹسمینوں کے درمیان ہوگا۔ شاہین ، نسیم اور عامر جمال نے لائن نہ چھوڑی تو  میں یقین سے کہہ سکتا ہوں گیند اپنی جگہ خود بناتے ہوئے ان آؤٹ ہو کر انگلش بلے بازوں کو پویلین کا راستہ دکھا سکتا ہے ۔اگر یہ تینوں کامیاب نہ رہے تو ابرار کوئی کرتب دکھا سکتے ہیں۔ آج بھی گورے کوالٹی لیگ سپن بائولنگ کے سامنے ’’نورے‘‘ ہیں ۔ ابرار اگر گیند کو بہتر طریقے سے ’’ گرپ‘‘ کرنے میں کامیاب رہے تو پھر انہیں وکٹیں حاصل کرنے سے کوئی نہیں وک سکتا۔ ’’چلو دیکھتے ہیں کل کیا ہوتا ہے‘‘  

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں